راشد حسين کی جبری گمشدگی کو چار سال مکمل ہونے پر حب میں احتجاجی مظاہرہ

 

حب : بلوچ سیاسی اور سماجی کارکن راشد حسين کی متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کو آج چار سال مکمل ہونے پر انکے لواحقین  کی کال پر آج حب چوکی میں لسبیلہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔


احتجاج میں بلوچ یکجہتی کمیٹی، وائس فار بلوچ مسسنگ سمیت دوسرے سیاسی اور طلباء تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔


اس موقع پر جبری لاپتہ راشد حسين کی والدہ ، بھتیجی ماہ زیب شفیق، وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ، وی بی ایم پی کے رہنما اور لاپتہ شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ ،بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے آرگنائزر آمنہ بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا،


اس موقع پر راشد حسين کی والدہ نے اپنے خطاب میں راشد کی بازیابی کی پر زور اپیل کی اور کہا کہ انہیں منظر عام پر لایا جائے۔


انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے چار سالوں میں مسلسل عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، ہم نے راشد کی بازیابی کیلئے پر امن  احتجاج کے تمام تر طریقہ کار اپنائے ہیں، ہمیں مختلف ادوار میں طفل تسلیاں دی گئیں لیکن راشد کا اب تک کوئی خیر خبر نہیں ہے۔


سیما بلوچ کا کہنا تھا وہ اپنے بھائی کی بازیابی کیلئے آج اپنے گھر کی زمہ داریوں اور گھر والوں کو چھوڑ کر روز کبھی ادھر تو کبھی ادھر احتجاج کا حصہ ہیں، جو لوگ ہمیں باہر نکلنے کا طعنہ دیتے ہیں وہ بتا دیں کہ شبیر کی گمشدگی سے پہلے آپ لوگوں کو پتہ تھا کہ سیما نام کی کوئی لڑکی بھی ہے اس کا شکل کیسی ہے؟ آج ہم مجبور ہیں کہ سڑکوں پہ نکل آئے ہیں ہم ایک درد اور اذیت سے گزر رہے ہیں۔


دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کو بند کیا جائے، تمام جبری لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے اور انکے لواحقین کے اس شدت درد اور کرب سے نکالا جائے،


مقررین کا کہنا تھا کہ راشد پر اگر کوئی الزام ہے تو اسے ملکی عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر اس ریاست کو اپنے ہی عدالتی نظام پر بھروسہ نہیں تو یہ تماشہ بند کیا جائے اور ہمارے لوگوں کے احساسات سے کھیلنا چھوڑ دیا جائے۔ 


انھوں نے کہاکہ اشد حسين ایک بلوچ سیاسی اور سماجی کارکن ہیں جنہیں آج سے چار سال قبل متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ سے وہاں کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اٹھا کر جبری لاپتہ کیا گیا تھا، جسے بعد میں غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کیا گیا، 


جس کے شواہد متعدد بار انکے لواحقین سامنے لا چکے ہیں، انکی والدہ اور بھتیجی ماہ زیب اسلام آباد اور کوئٹہ کے احتجاجی دھرنوں میں بھی شریک رہے ہیں، جہاں اعلی حکومتی حکام انہیں راشد حسين کی بازیابی کا یقین دہانی کراتے رہے ہیں، لیکن چار سال گزرنے کے باوجود اب تک اسے منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے،

راشد حسين کی جبری گمشدگی کو چار سال مکمل ہونے پر انکے لواحقین نے آج سوشل میڈیا پہ 

#SaveRashidHussain

کے ھیش ٹیگ کے ساتھ کمپیئن چلانے کا اعلان بھی کیا ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post