چاغی و اس سے متصل علاقوں میں تیل و دیگر سرحدی کاروبار سے منسلک گاڑیوں سے زبردستی ‘ٹیکس’ وصول کرنےاور پاکستانی فوج و خفیہ ادروں کے اشاروں پر معصوم لوگوں کے زندگیوں سے کھیلنے اور انھیں قتل کرنے والی مذہبی شدت پسند تنظیم جیش العدل کے خلاف دالبندین میں عوام نے قتل ہونے والے نوجوان کی نعش سڑک پر رکھ کر سراپا احتجاج بن گئے ۔
انھوں نے کہاہے کہ گذشتہ روز ثناء اللہ نامی شخص کو جیش العدل کے مسلح گروہ کے پانچ کارندوں نے ھلاک جبکہ اس کے ساتھی کو زخمی کرکے ان کی گاڑی لے گئے ۔
مظاہرین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاہے کہ مقتول کو کچھ عرصہ قبل جیش العدل کے کارندوں نے گاڑی سمیت اغواء کیا تھا جنہیں بعدازاں رہا کیا گیا تاہم انکی گاڑی ضبط کی گئی۔
کچھ دن پہلے مقتول نے اپنی گاڑی دالبندین بازار میں دیکھی اور پہچان کے بعد واپس اپنی تحویل میں لے لیا جس کے بعد گذشتہ شام جیش العدل کے ارکان نے اسے فائرنگ کرکے قتل کردیا اور گاڑی اپنے قبضے میں لے لیا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ مسلح مذہبی تنظیم کے کارندوں سے اپنی گاڑی واپس لینے کے بعد نوجوان کو قتل کیا گیا۔ انکا مطالبہ ہے کہ پولیس، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے مسلح مذہبی تنظیم کے خلاف کارروائی کریں۔
لواحقین کے مطابق انہوں نے دالبندین پولیس تھانے میں پانچ ملزمان کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست جمع کی ہے جب تک مقدمہ درج کرکے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گی۔