بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے جبری لاپتہ غلام مصطفی کی اہلخانہ کی جانب سے حالیہ پریس کانفرنس بارے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے ٹیوٹس کے سریز میں کہا ہے ۔
انھوں نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کے کاسہ لیس ہمیشہ جبری لاپتہ افراد کی خاندانوں کو بلیک میل کرتے ہیں یا تو انتخابات میں ان کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے یا پھر انکے پیاروں کی بحفاظت واپسی کے بدلے تاوان کا مطالبہ کرتے رہتےہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ غلام مصطفیٰ کی بیٹی کے مطابق اس کے والد کو اغوا کر کے حراست میں قتل کر دیا گیا ہے ۔
اس طرح انہوں نے پریس کانفرنس میں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ قدوس بزنجو کے بھائی جمیل بزنجو جو آواران میں ڈیتھ اسکواڈز کے سربراہ ہیں کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف کیا ہے ۔
ان کے مطابق جمیل بزنجو نے تصدیق کی تھی کہ جبری گمشدہ غلام مصطفیٰ اب زندہ نہیں ہیں۔ اہل خانہ کو خبر دینے سے پہلے فوج کے ایک اور گروہ نے اس کی رہائی کے لیے خاندان کو بھاری تاوان ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔
ڈاکٹر نے کہاکہ فوجی اور اس کے کاسہ لیس ہمیشہ جبری لاپتہ افراد کے خاندانوں کو بلیک میل کرتے ہیں یا تو انتخابات میں ان کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے یا پھر پیاروں کی بحفاظت واپسی کے بدلے تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ غلام مصطفیٰ کا کیس انسانی حقوق کی پاکستان کی سنگین خلاف ورزیوں کو دیکھنے کے لیے حقوق کی تنظیموں اور عالمی طاقتوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔