بلوچستان میں پرامن جدوجہد کیلئے ریاست نے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ہے ۔این ڈی پی

 


شال نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ 


ماروائے آئین جبری گمشدگیاں، چھاپوں کے دوران چادر و چار دیواری کی پامالی اور پر امن جلسہ و جلوس کو پر تشدد طریقوں کے زریعے ختم کرنے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔


گوادر میں جاری حالیہ احتجاج کے مطالبات ریاستی آئین و قانون کے مطابق جائز مطالبات ہیں ، جن کے لئے اہلیان گوادر نے پر امن احتجاج کا رستہ اپنایا ہے ، مگر شہنشاہی نفسیات کے مالک ملکی ادارے پر امن احتجاج کو سپوتاز کرنے کے لئے جبر و تشدد و غیر قانونی گرفتاریوں کا سہارہ لے رہے ہیں،

 جبکہ جبر و تشدد کی ان پالیسیوں سے بچوں اور عورتوں کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔ 


انھوں نے کہاکہ اہلیان گوادر کو اب سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملکی اداروں کے پاس جبر و تشدد بلوچ قومی حقوق کا مطالبہ کرنے والے ہر آواز کو دبانے کا واحد زریعہ ہے، جس سے بلوچستان کا ہر علاقہ متاثر ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ نیشنلزم کی چھتری تلے علاقائی، مذھبی، تفریق سے بالاتر صرف لفظ بلوچ پر متحد ہو کر جدوجہد ہی اس جبر کی پالیسی کے خلاف کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔ 


ترجمان نے ملکی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے تنبیہ کیا کہ آپکے ہاتھ میں ہے کہ آپ بلوچوں کی اس جدوجہد کو پُر امن جدوجہد تک محدود رہنے دیتے ہو یا جبر و تشدد کے ذریعے بلوچوں کو پر امن سیاسی جہدوجہد کا رستہ روک کر انہیں دوجے انتخاب پر مجبور کرتے ہو جسکے نقصان کا تلافی بھی برابر دینا پڑے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post