روس یوکرین سے اناج کی برآمدات کے معاہدہ سے لاتعلق ہونے کے بعد ترکی کے ساتھ اپنی شرکت شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے

روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین سے اناج کی برآمدات کے معاہدہ سے لاتعلق ہونے کے چند روز بعد اس نے ترکی کے ساتھ معاہدے میں اپنی شرکت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ روس نے ہفتے کے روز یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کریمیا میں اس کے بیڑے پر حملہ کرنے کے لیے اناج کے بحری جہازوں کے لیے سیفٹی کوریڈور (حفاظتی راہداری) استعمال کر رہا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ، ترکی اور یوکرین نے روس کی جانب سے اس معاہدے کی حمایت روکنے کے بعد بھی بحری جہاز بھیجنا جاری رکھا۔ اب روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کیف نے فوجی کارروائی کے لیے اس راستے کو استعمال نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ معاہدہ جولائی میں اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہوا تھا، جس سے یوکرین کی بندرگاہوں پر پانچ ماہ سے جاری روسی ناکہ بندی کا خاتمہ ہوا تھا جس میں لاکھوں ٹن اناج اور سورج مکھی کا تیل پھنس گیا تھا اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔ معاہدے کے تحت جہازوں کو ترکی میں ایک خصوصی رابطہ ٹیم کی جانب سے معائنہ کرنے اور پھر آبنائے باسفورس سے گزرنے سے قبل ایک محفوظ راہداری سے گزرنے کی اجازت ہے۔ یہ معاہدہ 19 نومبر کو ختم ہو رہا ہے اور اس میں شامل افراد کو اب بھی اس میں توسیع پر اتفاق کرنا ہوگا۔ روس نے گذشتہ ہفتے اعلان کرنے سے پہلے کچھ عرصے سے اپنی شمولیت ختم کرنے کی دھمکی دی تھی کہ وہ اپنی حمایت روک رہا ہے، اور یوکرین کو کریمیا کے سیواستوپول میں واقع بحیرہ اسود کے بیڑے پر ڈرون حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اقوام متحدہ نے اس بات پر زور دیا کہ سیوستوپول حملے کی رات کو محفوظ راہداری میں کوئی جہاز نہیں تھا۔ روس کی معطلی کے باوجود جہاز پیر اور منگل کو بھی اس راستے کا استعمال کرتے رہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کے روز کہا تھا کہ روس کے وزیر دفاع نے انقرہ میں اپنے ہم منصب کو بتایا ہے کہ اسی دن ٹرانسپورٹ بحال کر دی جائے گی۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد روسی خبر رساں اداروں نے ماسکو میں وزارت دفاع کے حوالے سے ان کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یوکرین سے تحریری ضمانت مل گئی ہے کہ وہ اس محفوظ راہداری کو حملوں کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔ جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے جرمن ویب سائٹ ڈائی ویلٹ کو بتایا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر بین الاقوامی برادری روس کی جانب سے بلیک میل ہونے سے انکار کر دے تو وہ کیا حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس نے ایک بار پھر خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے اور اناج کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے واضح کر دیا ہے کہ نہیں، ہم آپ کے جھوٹ پر یقین نہیں کرتے، ہم جہاز بھیجتے رہیں گے۔ لہذا دنیا کے غریب ترین لوگوں کو جارحیت کی اس جنگ سے اتنے بڑے پیمانے پر متاثر نہیں ہونا پڑے گا۔ گزشہ روز بحیرہ اسود کے اناج کی برآمد کے معاہدے پر کام کرنے والے اقوام متحدہ کی زیر قیادت مرکز نے کہا تھا کہ تین مزید بحری جہاز یوکرین کی بندرگاہوں سے روانہ ہوگئے ہیں۔ مرکز کا کہنا ہے کہ یوکرین، ترکی اور اقوام متحدہ نے بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر اتفاق کیا ہے جبکہ روس کو ”مطلع کر دیا گیا ہے”۔

Post a Comment

Previous Post Next Post