لاپتہ افراد کے مسئلے کو آج تک سنجیدہ نہیں لیا گیا، بلوچستان کے حالات کے ذمہ دار ضیا لانگو جیسے سیاستدان ہیں ،آغاحسن

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ووفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے شال میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بولان واقعے پر اختر مینگل سے مسنگ پرسنز تنظیم کے ماما قدیر نے رابطہ کیا تھا اور انھوں نے بتایا تھا کہ خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کے بعد اختر مینگل نے واقعے پر آئی جی سے رابطہ کئے،اور ملاقات کی گئی۔ انھوں نے کہاکہ مشیر داخلہ نے غلط بیانی کی ہے کہ میرے ساتھ بازیاب لوگ نہیں لاپتہ افراد کے لواحقین تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کے ذمہ دار ضیا لانگو جیسے سیاستدان ہیں جو حقائق مسخ کرتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں انھوں نے کہاکہ مشرف دور سے آج تک یہی کہا گیا کہ دو چار افراد لاپتہ ہیں۔ لاپتہ افراد کے مسئلے کو آج تک سنجیدہ نہیں لیا گیا۔ حکومت میں رہ کر ممکن نہیں کہ چادر و چار دیواری کی پامالی دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو اہم مسائل سے آگاہ کردیا ہے۔ وزیراعظم سے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں مدد کریں۔ ماورائے قانون و عدالت گرفتاریاں ہوں تو جمہوری و قانونی طریقے سے آواز اٹھائیں گے۔ بلوچستان میں چند جماعتیں ہیں جو آئین قانون اور پارلیمنٹ پر یقین رکھتی ہیں۔ سرکاری پریس کانفرنس کے سلسلے بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی خواتین سیکرٹری ورکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے بلوچستان کے مشیر داخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ضیا لانگوکی پریس کانفرنس کو اسکرپٹڈ تھی۔ مشیر داخلہ لوگوں کو لاپتہ کرنے کے بعد اب گرفتارکرنے کا شوق بھی پورا کرلیں۔ شکیلہ نوید دہوار نے مزید کہا کہ مشیر داخلہ میر ضیالانگو نے اپنی ناکامی اور نالائقی پر پردہ ڈالتے ہوئے بلوچستان کی قومی نمائندہ جماعت کی قیادت پر الزامات لگاتے ہوئے میڈیا کے سامنے آکر بلوچستان کو پسماندہ رکھنے والوں کا اسکرپٹ پڑھ کر سنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مشیر داخلہ نے جن کی ایمائپر پریس کانفرنس کی ہے ان کرداروں نے ہی بلوچستان میں نفرتوں کے بیج بوئے ہیں ایسے اقدامات سے ان نفرتوں میں مزید اضافہ ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد اختر مینگل اور وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ کو گرفتار کرنے کا مشیر داخلہ کا بیان احمقانہ ہے، پارٹی قیادت نے پہلے بھی نہ صرف بلوچستان کے اجتماعی قومی حقوق کیلئے قید وبند کی اذیتیں برداشت کی ہیں بلکہ اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ مشیر داخلہ اپنی پریس کانفرنس میں لگائے گئے، الزامات پر پارٹی سربراہ سے معافی مانگیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post