ریاست نے مارو اور پھینکو پالیسی تحت راشد بلوچ کو شہید کردیا ، بی این ایم مشکے زون

مشکے : لوگوں کو جبری طورپر لاپتہ کرنا پھر مختلف اوقات میں ان کی مسخ شدہ لاشیں Dump کرکے پھینکنا کھلی طورپر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، یہ بات بلوچ نیشنل موومنٹ مشکے زون کے آرگنائزر قمبر بلوچ اور دیگر مقررین نے بی این ایم مشکے زون کے سابق نائب صدر راشد بلوچ کے شہادت کے دن کے حوالے سے دس اکتوبر 2022 کو منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انھوں نے کہاکہ راشد بلوچ ایک سیاسی کارکن تھے جو ضلع آواران کے تحصیل مشکے کے رہائشی تھے اور وہیں پلے پڑھے ، ان کی سیاسی زندگی کا آغاز اسٹوڈنٹ سیاست سے ہوئی ۔ انھوں نے بی ایس سی پاس کرنے کے بعد اپنا کاروبار شروع کیا اور بلوچ نیشنل مومنٹ سے وابستہ ہوگئے اور شہید غلام محمد کی آزادی کے کارواں کا حصے بن گئے، جس نے بلوچ سیاست کو ایک نئی اور آزادی کی سوچ دی اور بی این ایم کو دوبارہ منظم کیا، راشد بلوچ بی این ایم مشکے زون کے نائب صدر تھے جب انہیں ریاستی فورسز نے گرفتار کے بعد شہید کیا۔ انھوں کہاکہ 17 اگست 2011 کو راشد بلوچ اپنی دکان کیلئے سامان لانے کراچی جارہے تھے ،راستے میں ریاستی فورسز کے ہاتھوں لسبیلہ میں جبری لاپتہ ہوگئے ۔ عینی شاہدین کے مطابق راشد کو بس سے آرمی والوں نے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد بمقام گڈانی اتارکر اپنے ساتھ لےگئے ۔ یہ سب کچھ پاکستانی آرمی اور ایجنسیوں نے کیا تھا، پھر اس کے بعد ڈمپ پالیسی کے تحت 10 اکتوبر 2011 کو راشد بلوچ کی مسخ شدہ نعش بمقام خضدار ارباب کمپلیکس سے برآمد ہوئی ۔ انھوں نے کہاکہ جبری گمشدگی ان لوگوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے جنہیں سیکورٹی فورسز نے مختلف اوقات میں گرفتار کرکے اپنے عقوبت خانوں اور زندانوں میں لاپتہ رکھ کر پھینک دیتے ہیں ،پھر وہاں سے وہ اکثر زندہ سلامت بازیاب نہیں ہوتے ، اور ان کی مسخ شدہ نعشیں برآمد ہوتی ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور اس کے انسانی حقوق کے اداروں نے ایسے جرائم کی روک تھام کیلئے قوانین بنائے ہیں ، لیکن اس کے باوجود ان قوانین کو روند کر ریاست پاکستان بلوچ عوام روزانہ کی بنیاد پر ریاستی جبر تشدد اور جبری گمشدگی کی شکار بنا رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں ریاستی جبر کی واضع مثالیں ہیں ، یہ تمام نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ بلوچستان میں پاکستانی ریاست بڑے پیمانے پر سیاسی کارکنوں طالب علموں اور دانشوروں کی قتل میں ملوث ہے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے ریاست جبر پر خاموشی یقینا ریاست پاکستان اور اس کے اداروں کو مذید نسل کشی کے موقع فراہم کرنے کا مترادف ہے ۔ ہم انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادار وں سے بلوچ نسل کشی کو روکنے کیلئے بروقت اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post