پسنی کے چھوٹے کاروباری سراپا احتجاج بن گئے سرحدی تجارت سے وابستہ پک اپ گاڑی مالکان نے اپنے روزگار کی بندش کے خلاف گاڑیوں کو کھڑی کرکے زیرو پوائنٹ اور کوسٹ گارڈ کے کیمپ کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج کیادھرنا اور احتجاج کے باعث مین شاہراہ پر ٹریفک جام ہوگئی چھوٹی گاڑی مالکان کا کہنا تھا کہ کسٹم، کوسٹ گارڈ اور پولیس سمیت متعلقہ دیگر چیک پوسٹوں پر سینگل مزدا اور دس ویلرز گاڑیوں سے بھاری بھتہ لیکر انھیں دوسرے صوبوں میں ایرانی تیل کی ترسیل کے لیے اجازت دیتے ہیں جس سے چار سو زائد چھوٹی گاڑی مالکان بے روزگار ہوگئے ہیں۔
اور نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں انہوں نے کہا حکومت کی جانب سے گوادر کی سطح تک مقامی افراد کو دو ھزار ایرانی تیل لانے کی اجازت دی گئی ہے ،جس کی آڑ میں بڑی گاڑیاں روزانہ لاکھوں لیٹر ایرانی تیل کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مختلف سرکاری اداروں کی چیک پوسٹ پر بھاری بھتہ دیکر ترسیل کررہے ہیں جس سے نہ صرف مقامی افراد کا روزگار ختم ہوگیا ہے بلکہ عام شہریوں ماہی گیروں کو پٹرولیم مصنوعات مہنگے داموں مل رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ایرانی تیل کی بیرون صوبہ ترسیل کی وجہ سے بارڈر کے قریب رہنے والے دو سو روپے میں لیٹر فروخت ہو رہی ہے جبکہ حب چوکی اور وندر میں ایرانی تیل کی لیٹر 180 روپے کا مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے روزگار کو بحال نہیں کیا گیا تو ہم مجبوراً مکران کوسٹل ہائی وے کو بلاک کر دیں گے ۔ اس دوران کوسٹ گارڈ انتظامیہ نے پک اپ گاڑی مالکان سے مذاکرات کرکے دھرنا ختم کر وادیا ۔