کوئٹہ : طلباء تنظیم اتحاد
(بی ایس او، بی ایس او - پجار، پی ایس او، پی ایس ایف) کے طلباء نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ بلوچستان کے داخلہ ٹیسٹ پیٹرن میں رواں سال راتوں رات بغیر کسی پیشگی اطلاع و صلاح مشورے کے نا اہل وی سی اور ان کے کچھ قریبی لوگوں نے تبدیلی کی۔ جس کی وجہ سے طلبا و طالبات میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
انھوں نے کہاکہ جامعہ ڈیپارٹمنٹس میں نشستوں کی تعداد، جامعہ میں خود ساختہ مالی بحران، کرپشن سمیت مختلف معاملات پر طلباء تنظیموں کی تحفظات تھے۔ طلبا تنظیموں نے اس حوالے سے وی سی سمیت متعلقہ افراد کو طلبا و طالبات کے تحفظات سے آگاہ کیا اور انٹری ٹیسٹ کے پرانے پیٹرن کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
لیکن بد قسمتی سے طلباء کے ساتھ وی سی کا رویہ کسی استاد کے بجائے ایک مطلق العنان بادشاہ کی طرح رہا اور انہوں نے طلبا کی ایک نہ سنی اور اپنی من مانی کرنے پر بضد رہے۔
طلباء نے کہاکہ جامعہ انتظامیہ کی مسلسل ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدہ رویے کو دیکھتے ہوئے طلبا تنظیموں نے پر امن احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ یکم اکتوبر کو جس دن انٹری ٹیسٹ ہونے تھے اس دن بھی طلبا تنظیموں کا ایک پر امن احتجاج شیڈول تھا۔
شیڈول کے مطابق طلباء مقررہ جگہ پر احتجاج کرنے پہنچے تو بجائے ان سے مذاکرات کرنے کے وائس چانسلر کے ایما پر طلبا پر لاٹھی چارج ہوا اور متعدد طلباء رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا لیکن طلباء پیچھے نہیں ہٹے بلکہ پہلے سے زیادہ منظم انداز میں احتجاج جاری رکھی اور اسے وسعت بھی دی۔ جس کے بعد جامعہ انتظامیہ نے طلباء رہنماؤں کو مذاکرات کے لئے بلا لیا۔
پریس کانفرنس دوران طلباء نے کہاکہ ایک جانب تو ہمیں مذاکرات کے لئے بلایا گیا لیکن اسی دوران جب مذاکرات جاری تھے تو ایک دفعہ پھر وائس چانسلر نے دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے دوبارہ فورسز کو ہمارے ساتھیوں پر تشدد کرنے کا حکم دیا اور فورسز پر امن طلبا پر دشمن ملک کی فوج کی طرح ٹوٹ پڑے۔ متعدد طلباء کو شدید زخمی کر کے ہسپتال پہنچایا اور درجنوں کو گرفتار کردیا۔
انھوں نے کہاکہ وائس چانسلر کا رویہ نہ صرف طلباء بلکہ اساتذہ کے ساتھ بھی ہمیشہ ایک ڈکٹیٹر جیسا رہا ہے۔ آپ سب نے دیکھا کہ کیسے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف سراپا احتجاج معزز اساتذہ پر بھی اسی طرح تشدد ہوا۔
طلباء نے کہاکہ وائس چانسلر نے ایک طرف اساتذہ اور ملازمین کو مہینوں تنخواہ سے محروم رکھ کے مالی بحران کا رونا رو رہے ہیں تو وہی جامعہ میں درجنوں منظورِ نظر ریٹائرڈ افراد کو کنٹریکٹ پر لگا کر ماہانہ کروڑوں روپے ادا کر رہے ہیں ۔
انھوں نے الزام لگایا کہ جامعہ کے اندر وی سی ایک غنڈہ فورس پال کر جامعہ کو چھاؤنی طرز پر چلا رہے ہیں ، گزشتہ دنوں ان کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوا جس میں وہ اپنے غنڈہ فورس کو طلبا اور اساتذہ پر حملہ آور ہونے کی ٹریننگ دے رہے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ طلبا تنظیموں کی مسلسل احتجاج اور جدوجہد کے بدولت وی سی نے بالآخر طلبا سے مذاکرات کرنے کے لئے جامعہ کے ڈینز پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جسکے ساتھ طلباتنظیموں کے مذاکرات ہوئے۔
طلباء کا مطالبہ تھا کہ جامعہ کو دیوالیہ بنانے اور نہتے طلبا پر تشدد میں ملوث وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، رجسٹرار اور کمانڈنٹ سی پی سی کو فی الفور معطل کر کے یکم اکتوبر کے سانحے پر انکوائری کمیشن بناکر واقعے کی تحقیقات کی جائیں لیکن یہ مطالبات حل کرنا ڈینز کمیٹی کے اختیارات میں نہیں تھے اور اس پر ہمارا ڈیڈلاک تاحال برقرار ہے۔
طلباء نے کہاکہ دوسرامطالبہ انٹری ٹیسٹ کے پرانے پیٹرن کی بحالی تھی جو منظور ہوا اور اب سے جتنے بھی نان پروفیشنل ڈیپارٹمنٹس ہیں ان کی ٹیسٹ ڈیپارٹمنٹ ہی لے گی صرف پروفیشنل ڈیپارٹمنٹس کے ٹیسٹ "یو ٹی ایس" کے ذریعے لئے جائیں گے۔
ہماراتیسرا مطالبہ آن لائن پورٹل کو مزید پندرہ دنوں تک کھلوانے کا تھا تاکہ جو طلبا تاحال داخلوں کے لیے اپلائی نہی کر سکے وہ اپلائی کر پائے، آن لائن ہورٹل پندرہ دنوں کے لیے کھولا گیا۔
چوتھا مطالبہ جامعہ میں داخلہ نشستوں میں اضافہ کرنے کا تھا یہ مطالبہ بھی پورا ہوا اور ہر ڈیپارٹمنٹ میں کل پندرہ مزید نشستوں کا اضافہ کیا گیا۔یوں جامعہ میں کل سارھے چھ سو سے زائد نشستوں کا اضافہ ہوا۔
پانچواں مطالبہ ماسٹرز داخلوں کا جلد از جلد اعلان کرنے کا تھا یہ مطالبہ بھی پورا ہوا اور ماسٹرز کے داخلے شروع ہو چکے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ چھٹا اور آخری مطالبہ طلباء تنظیموں کو آڈیٹوریم، ایکسپو سینٹر سمیت جامعہ کے کسی بھی ہال میں پروگرامز اور سیاسی سرگرمیاں منعقد کروانے کی اجازت دینا تھا جس پر کمیٹی بن چکی ہے اور بات چیت جاری ہے۔