بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4783 دن ہوگئے
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او مینگل کے جنرل سیکرٹری ماما عظیم بلوچ، سی سی ممبر شمبے کریم، کامریڈ اسرار، حاجی زکریا اور دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کی بازیابی کیلئے نام نہاد کمیشن اور کمیٹیوں کا قیام ڈھونگ ہے، تاکہ بکوچ قوم سے ہمدردی حاصل کر سکیں، بلوچ قوم کے دلوں میں پیدا ہوئے نے نفرت کو اس طرح کم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے تمام نام نہاد قانون نافذ کرنے والے ادارے سی ٹی ڈی، ایف سی بلوچ نسل کشی میں براہ راست ملوث ہیں جن کے ثبوت بارہا سامنے لا چکے ہیں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ہم مسلسل لکھتے اور بولتے آ رہے ہیں کہ انکی روک تھام ہونی چاہیے، جب تک ریاست پاکستان کو عالمی سطح پر جوابدہ نہیں کیا جائے گا، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل و غارت کا سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ قابض دشمن اور اسکے گماشتے بلوچ قوم کی نسل کشی میں اس کو صفحہ ہستی سے مٹا کر انکے زمین وسائل پہ مکمل قبضہ جمانا چاہتے ہیں، ہم اپنے پر امن جدوجہد میں شدت لا کے انکے چہرے دنیا کے سامنے آشکار کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے، ہم ایک زندہ باوقار اور آزاد قوم کی حیثیت سے اپنے ہی زمین پر جینے کا حق مانگتے ہیں۔