کراچی سے 26 ستمبر کو دو نوجوانوں کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری لاپتہ کردیاہے۔ وی بی ایم پی

کوئٹہ : بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ 4799 دن ہوگئے ہیں۔ آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ ، بی ایس او کے وائس چیئرمین اشرف بلوچ، سیکرٹری جنرل ماما عظیم بلوچ اور دیگر شامل تھے۔ احتجاجی کیمپ میں وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ بیٹھے رہے۔ اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم ایک حالت جنگ میں ہے اور ایک نازک دور سے گزر رہی ہے، بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے کو آ رہا ہے، پنجاب کے اسپتالوں میں بلوچوں کی مسخ شدہ کا انبار لگا دیا گیا ہے جن کو لا وارث قرار دیا جا رہا ہے، دہشت گرد سی ٹی ڈی فورس کو بلوچستان اسمبلی کی طرف سے بھی بلوچ نسل کشی کرنے کی باقاعدہ رضامندی دی گئی، جس میں کہا گیا اس کو وسعت دی جائے گی اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت شخصیت پرستی یا ہیرو ازم کا نہیں ہے بلوچ قوم پرست حلقوں کو یک دست ہو کر ان ریاستی مظالم کو روکنا ہوگا،عدم برداشت اور اتحاد کا فقدان بلوچ قوم کی بد بختی ہے اپنے وجود کو بچانے کیلئے ہمیں من حیث القوم ایک ساتھ ہو کر جدوجہد کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچستان اور کراچی میں بھی بلوچ محفوظ نہیں ہے، گزشتہ مہینے کی ٢٦ تاریخ کو کراچی سے دو نوجوانوں کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری لاپتہ کیا، جنکے فیملیز نے ہمیں اس بات کی تصدیق کی، انکے نام گلشاد ولد دلوش اور سراج ولد اصغر ہیں، دونوں طالب علم ہیں، اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post