بلوچستان میں منشیات کا پھیلاؤ اور بلوچ عوام کا کردار کے عنوان سے بی این ایم کے شعبہ نشرواشاعت نے عوام کے نام پمفلٹ جاری کردی

بلوچ نیشنل موومنٹ بی این ایم نے بلوچستان میں منشیات کا پھیلاو کے عنوان سے پمفلٹ جاری کی ہے ۔ جس میں عام عوام سے مخاطب ہوکر کہاگیا ہے کہ کسی بھی قوم کو محض ہتھیاروں کے زور پر غلام نہیں بنایاجاسکتا۔ انھوں نے لکھا ہے کہ نوآبادیاتی قوتیں ہمیشہ قوموں کوزیرنگین رکھنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں ان حربوں میں نوآبادیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے ڈھالاگیا مذہبی لبادہ ،بھائی چارے کے سطحی نعرے،نوآبادیاتی نظام تعلیم ،ریاست کا پیداکردہ طبقہ اشرافیہ ،انسان کش مسلح جھتے اورمنشیات خاص طورپر قابل ذکر ہیں۔ پمفلٹ میں کہاگیا ہے پاکستانی ریاستی افواج سمیت مختلف ادارے بلوچستان میں منشیات پھیلانے کے لیے ہمیشہ سے نہایت سرگرم رہے ہیں، یہاں منشیات کے بڑے بڑے اسمگلروں اورمنشیات فروشوں کی سرکاری سرپرستی کی جاتی ہے بلوچستان کے شہرپہلے ہی منشیات کے زہرقاتل سے تباہ حال تھے اب باقاعدہ منصوبہ بندی سے دیہی علاقوں میں منشیات پھیلایا جارہاہے بی این ایم نے لکھا ہے حالیہ تحریک کے اوائل کے دنوں میں آزادی پسند تنظیموں نے منشیات کے خلاف کامیابی سے مہم چلایا،دیہی علاقوں میں منشیات کاباقاعدہ خاتمہ کردیا عوامی حمایت سے چلنے والے اس مہم کے اثرات دیہی علاقوں کے ساتھ شہروں پرپڑے ،اسے ایک بڑی کامیابی تصورکیاگیا۔ یہ ریاست پاکستان کے لیے ایک بڑی شکست سے ہرگزکم نہ تھی لیکن جب مسلسل آپریشنوں کے ساتھ ساتھ پورے بلوچستان کے چپے چپے میں فوجی چوکیوں کاجال بچھایاگیا،مسلح جھتوں کی ازسرنوصف بندی کی گئی اوربندوق کے زورپرکسی حدتک سرکاری رٹ بحال کی گئی توایک بارپھرمنشیات کے زہر کولازمی جزکے طورپربلوچ سماج کے رگ و ریشوں میں پھیلایاگیااوراس تباہ کن منصوبے پر شدت کے ساتھ ہنوزکام جاری ہے۔ پمفلٹ میں کہاگیا ہے کہ منشیات ایک ایسا زہر ہے کہ جوانسان سے سوچنے کی صلاحیت چھین کر اسے حیوانِ محض میں تبدیل کردیتاہے ، گبھروجوان منشیات کی لت میں پڑکرزندہ لاش بن جاتے ہیں کسی بھی قوم کی بیک وقت جسمانی و ذہنی استحصال کے لیے منشیات سے زیادہ کارگرکوئی ہتھیار نہیں ہے ۔ پاکستان بلوچ قوم کے خلاف شدت کے ساتھ اس ہتھیار کواستعمال کررہاہے تاکہ بلوچ قوم کے نوجوان قومی غلامی کی وجوہات کے بارے میں سوچنے اور عمل کرنے سے محروم ہو کر دائمی غلامی کے دلدل میں پھنس جائیں۔ بلوچستان میں منشیات کا پھیلاؤ اور بلوچ عوام کا کردار کے عنوان سے لکھے گئے پمفلٹ میں لکھا ہے پاکستان نے برطانوی ایماء پر ستائیس مارچ 1948 کو بلوچستان پر قبضہ کیا اور بزور طاقت ایک نو آبادیاتی نظام مسلط کیا۔اس نظام کے خلاف بلوچ عوام روز اول سے جدوجہد کررہی ہے، تاکہ پاکستانی نظام کو بلوچستان سے اکھاڑ کر ایک ایسے نظام کی بنیاد رکھے جہاں بلوچ قوم آزادی سے اپنے زندگی گزارنے کے قابل ہوسکے ۔ چوہتر سالوں کی جدوجہد میں ریاست پاکستان نے اپنی پوری مشینری بلوچ تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے استعمال کی۔ بلوچ قوم کے ہر طبقہ فکر کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنا کر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکیں، جہد کاروں کے خاندانوں کو اجتماعی سزا کے عمل سے گزارا گیا، جبری گمشدگی کے شکار افراد کی لاشیں اجتماعی قبروں میں دفنادی گئیں، انھیں جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا لیکن بلوچ تحریک آزادی کو کچلنے میں مکمل ناکامی ریاست کا مقدر بنی۔ پمفلٹ میں درج ہے کہ بلوچستان کے طول وعرض میں بچھائے گئے فوجی چوکیوں سے عام عوام اور طلبا کو جامع تلاشی کے بعد جانے دیا جاتا ہے، انہی چوکیوں سے بلوچ قوم کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جاتا ہے لیکن انہی فوجی چوکیوں سے ٹنوں کے حساب سے منشیات بغیر کسی تلاشی کے علاقوں میں پھیلایا جارہا ہے اس بات میں کوئی شک باقی نہیں ہے کہ پاکستان باقاعدہ سرکاری منصوبہ بندی کے ساتھ ہماری نوجوان نسل کو تباہ کرنے کے لیے آج بلوچستان کے تمام ڈویژن اور اضلاع میں منشیات کو عام کررہی ہے تاکہ بلوچ نوجوان منشیات کے لت میں مبتلا ء ہو کر سوچنے و سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائیں اور جدوجہد آزادی میں کسی بھی قسم کے کرداراداکرنے سے محروم ہوجائیں اورپاکستان اپنے نوآبادیاتی شکنجے کو مضبوط کرسکے۔ پمفلٹ میں درج ہے کہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ جن اقوام نے ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کیا آج وہ اقوام آزاد اورباقارزندگی گزاررہی ہیں ۔بلوچ قوم کی ترقی کا دارومدار اس کی آزادی سے جڑا ہوا ہے۔ جب تک بلوچ قوم غلام ہے اس کی ترقی مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے کیونکہ غلامی کے ادوار میں قبضہ گیر ریاست کبھی مقبوضہ علاقے کے عوام کو صحت مندانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتی کیونکہ غلام قوم جب سوچنے لگتی ہے تو وہ قابض کی بنیادوں کو اپنی سرزمین سے اکھاڑ کر جدوجہد آزادی میں شامل ہوجاتا ہے اور یہ عمل قوم کی ترقی کی بنیاد رکھتا ہے۔ شعبہ نشرو اشاعت بی این ایم کے جاری پمفلٹ میں کہاگیا ہے کہ بلوچ نیشنل موؤمنٹ عوام کی طاقت پر یقین رکھتی ہے اوریہ ہمارا ایمان ہے کہ جب بلوچ عوام ریاستی پالیسیوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائے تو اس کی پالیسیوں کو ناکامی نصیب ہوگی،ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچ قوم بلوچستان میں منشیات کی روک تھام اور نوجوانوں کو منشیات کی لت سے محفوظ کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرے گی اور تحریک آزادی کا حصہ بن کر اس شمع کو روشن رکھے گی جس کو روشنی دینے کے لئے بلوچ فرزندوں نے لہو بہایا، یقینا کامیابی ہماری ہوگی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post