ریاست کی جانب سے لاپتہ بلوچوں کی نعشوں کے پھینکے کا سلسلہ جاری ہے۔ ماما قدیر

شال بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 4769 دن ہوگے. اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی سماجی کارکنان میر بیگ ظفر بلوچ داد محمد بلوچ اور دیگر سیاسی لوگوں نے آکر اظہار یکجہتی کی. وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ( وی بی ایم پی) کے وائس چیرمین ماماقدیر نے کہا کہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر ریاستی جبر کو سامنے لانے میں اپنی آواز کو مہذب اقوام تک پہنچائیں گے، بلوچ جبری لاپتہ اسیران کی عدم بازیابی پر عالمی دنیا کی خاموشی سامراجی مفادات کو دوام بخشنے کے مترادف ہے. انھوں نے کہاکہ بلوچ پرامن جدوجہد کی جبری گمشدگیوں مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی اور بلوچستان میں پاکستانی سامراج کی جارحیت اور انسانیت کشی اقدام کے باوجود انسانیت کے نام نہاد دعوی داروں کی پاکستانی استمار کو مالی مدد جنگی اور ٹیکنالوجی آلات فراہم کرنا سامراجت ذہین کی عکاسی کرتا ہے ۔ ماما نے کہاکہ قابض پاکستان کی جانب سے بلوچ پرامن جدوجہد کرنے والوں کو جبری طور پر اغوا کرنا انسانیت سوز تشدد زدہ نعشوں کی پھینکے کے باوجود بلوچ پرامن جدوجہد کے ِختم نہ ہونے کے بعد قابض اپنی کاونٹر انسرجنسی کے پالسیوں کو مسلسل مختلف طریقوں سے استعمال کرتا آر ہے، انھوں نے کہاکہ بلوچ قومی شہیدوں اور جہدکاروں کی عظیم قربانیوں نے سامراجی ہر ایک عمل کو ناکام بنا دیا ہے استمار پیدا کردہ گماشتں بلوچ قومی بقا کے پرامن جدوجہد کو اقوام عالم کے سامنے جبری لاپتہ افراد کا مسئلہ احساس محرومی اور معاشرتی پسماندگی قرار دے کر بلوچ قومی مفادات کو نقصان پہنچا کر سامراج بربریت اور حربوں سے قومی پرامن جدوجہد ختم نہیں بلکہ زیادہ مظبوط ہوتے ہیں اور سامراجیت کے ِ خاتمے کے ساتھ گماشتں بھی دفن ہوجاتے ہیں ۔ ماما قدیربلوچ نے کہا کہ ریاست کی جانب سے لاپتہ بلوچوں کی نعشوں کے پھینکے کا سلسلہ جاری ہے جبری لاپتہ افراد کے حوالے سے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اقوام متحدہ یورپی یونین سمیت دیگر تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 5500 ہزار سے جبری لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں

Post a Comment

Previous Post Next Post