شال ( اسٹاف رپورٹر سے )
بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4746 دن ہوگئے
احتجاجی کیمپ میں وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ بیٹھے رہے -
جبکہ 2013 میں مشکے سے جبری لاپتہ محمد یعقوب کے بیٹے نے بھی کیمپ میں شرکت کرکے احتجاج میں حصہ لیا اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی کہ انکے والد کے حوالے سے انہیں معلومات فراہم کیے جائیں اور انہیں منظر عام پر لایا جائے -
اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت ایک سنگین صورتحال سے گزر رہا ہے، ریاستی جبر اور ظلم کے شکار لوگ اب سیلاب سے مذید تنگ اور پریشان ہو گئے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ہمیں خدشہ ہے کہ ریاستی فورسز آواران زلزلے والی تاریخ کو دہرا کر ریلیف آپریشن کے نام پر آرمی آپریشن برقرار رکھنے کیلئے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈھیرے ڈالیں گے۔
انھوں نے کہاکہ فوج آبادیوں میں کیمپس کرکے لوگوں کو مختلف حربوں بہانوں سے تنگ کریں گے،
ریسکیو کے بجائے لوگوں کو اٹھا کر لاپتہ کیا جائے گا.
انہوں نے کہا کہ اس حالت میں بھی کراچی سے ایک بلوچ پبلشرز اور صحافی لالہ فہیم بلوچ کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سندھ پولیس کے ساتھ ملکر غیر قانونی حراست میں لے کر جبری لاپتہ کر دیا ہے -