شال ( اسٹاف رپورٹر سے ،پ ر ) بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے کو تینتیس( 33) دن مکمل جبکہ پیر کے رو ز لواحقین نے جی پی او چوک پر بھی دھرنا دیکر روڈ بلاک کردیا ، تاہم آخر میں ڈی سی او کے یقین دہانی پر کہ کورکمانڈر لواحقین سے مزاکرات کریں گے بعد ازاں روڈ کو ٹریفک کیلے کھول دیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق شال زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو پیر کے روز تینتیس دن مکمل ہو گئے ۔ جہاں پچاس کے قریب بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین پچھلے ایک مہینے سے اپنے جائز آئینی مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاجی دھرنا دیئے بیٹھے ہیں -
پیر کو لواحقین نے اپنے احتجاجی پروگرام کو وسعت دینے اور مطالبات کی منظوری کیلئے صبح آٹھ بجے سے لیکر شام پانج بجے تک جی پی او چوک پر روڈ بلاک کردیا ۔ اس دوران ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے نمائندے ڈی سی او کوئٹہ شے حق بلوچ وہاں پہنچے اور لواحقین سے مزاکرات کئے،
لواحقین کی اپیل پر کہ کور کمانڈر ان سے ملاقات کریں گے ، ڈی سی او شال کے یقین دہانی پر روڈ بلاک ختم کیا گیا، ان کا کہنا تھا کور کمانڈر ان سے ملاقات کریں گے اور اس سلسلے میں وہ خود لواحقین کو رات گیارہ بجے تک آکر بتا دیں گے مگر وہ نہیں آئے ۔
جس کے بعد وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم ( وی بی ایم پی) کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے اپنی جاری بیان میں کہا کہ مقرر وقت گزرنے کے بعد اب تک ڈی سی لواحقین کے ہاں تشریف لائے ہیں نہیں ان کا کوئی پیغام ملاہے ۔
لہٰذا ہم مجبوراً منگل کے دن پھر اپنے اس احتجاجی پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے ، جی پی او چوک اور اسمبلی چوک کو تمام تر ٹریفک کیلئے بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ، شال میں رہنے والے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے شرکت کرنے اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہیں،
آپ کو علم ہے کہ گورنر ہاؤس کے سامنے لواحقین کے دھرنے کو ایک مہینہ سے زیادہ دن گذر چکے ہیں مگر اب تک انکے مطالبات کو ماننے یا سننے میں حکومت سنجیدہ نہیں دکھائی دیتا ۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح بلوچستان حکومت اور حکام بالا نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور لاپتہ افراد کے بارے تحفظات نہیں سنے گئے تو ان کے اگلے اقدامات سخت ہوں گے۔ کیوں کہ ہم نے پہلے ہی حکومت کو بہت وقت دیکر کافی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیاہے
