آواران+ جھاو ( رپوٹ نمائندہ خصوصی ) ضلع آواران کے تحصیل جھل جھاؤ میں سرکاری حمایت یافتہ، متعبروں اور مخبروں نے عام لوگوں کیلئے علاقے میں رہنا مشکل بنا دیاہے ۔
ضلع آواران میں سرکار اور نام نہاد قوم پرست پارٹیوں کی مختلف تشکیل کردہ نیٹ ورکس بہت سرگرم ہیں ۔
آۓ روزجھاؤ کے مختلف علاقوں میں ریاستی اور نام نہاد قوم پرست پارٹی کے تشکیل کردہ ٹولے نے علاقے میں عزت دار لوگوں کے عزت وآبرو پر حملہ آوار ہورہے ہیں۔
مختلف بہانوں سے لوگوں پر من گھڑت اور بہتام ترازی کے کیسز لگا رہے،ہیں اگر کسی نے ان تشکیل کردہ ٹیم سے اختلاف رکھا تو وہ اُسے مختلف الزامات لگانے میں وقت نہیں لگا تے ۔
جھل جھاو کے تمام علاقوں میں اس وقت چوروں اور مخبروں کو فری ہینڈ دیا گیاہے۔ جن کی سرپرستی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میرخیرجان بزنجو کے چھوٹے بھائی ثاقب بزنجو اورباپ پارٹی کے میرجمیل بزنجو کر رہے ہیں ۔
اب تک گاؤں، میتگو سمیت پورے علاقے میں کئی ایسے افسوس ناک واقعات رونما ہوئے ہیں کہ لوگوں کی عزت وآبرو پر داغ لگادیا گیاہے۔ا ور سادہ لوہ لوگوں کو آپس میں دست و گریباں کیا گیاہے ۔
حد یہ کہ اختلاف رکھنے والے لوگوں کو کنٹرول کرنے کی خاطر اور اپنے سْیاسی مقاصد پورا کرنے کیلئے کرایہ کےقاتل تیار کر رکھے ہیں ، جب چاہا کسی معزز عزت دار پر الزام لگا کر اسے جھوٹے ایف آئی آر میں الجھا کر ، اپنا غصہ نکال دیتے ہیں۔
گزشتہ سال پیردان جھاو میں لٹیرے ایک گھر میں بندوق کے زور پر جب داخل ہوئے تھے تو ان میں سے غفور نامی چور کو گھر والوں نے رنگیں ہاتھوں پکڑکر لیویز کے حوالہ کردیا تو اُسی وقت لیویز انتظامیہ نے اُسے چھوڑ دیا ۔
رواں سال لنجار کے رہائشی دو کزن، علی ولد شیرو اور چھوٹاولد عیسو چھ دیگر ساتھیوں کے ساتھ رات کے وقت اپنے ہی کھیتوں میں بٹیر وغیرہ کی شکار کر رہے تھے کہ سرکاری ہمایت یافتہ چار مسلح لوگوں نے اُنھیں پکڑ کر مار پِیٹ کے بعد ننگا کرکے انہی کی وڈیڈیو بنائی اور فیس بک وٹساپ گروپوں میں وائرل کی پھر یہ بہتام اور الزام لگائے کہ یہ دونوں افراد بدکاری کے نیت سے کسی کے گھر زبردستی گھس گئے تھے ،اِنہی کی ،شناختی کارڈز اپنے ساتھ لےکر گئے اسی بے بنیاد الزام کے حوالے ان دونوں پر ا نور نامی لیویز اہلکار زریعے دباو ڈالا گیا کہ واٹساپ گروپس زریعے بیان دیں کہ یہ بی ایل ایف کے سرمچاروں تھے اُن لوگوں نے ہمیں گرفتار کرکے بے برو کیاتھا ، ویڈ یو وائرل ہونے بعد تم لوگوں کے شناختی کارڈ اور موبائل فونز گھر آکر پہنچادینگے۔
یہ ایک لیویز اہلکار کا کردار ہے جو شریف شہریوں کو اپنے بندوق بندوق ، فوج اور بلیک میلر انظامیہ کی پشت پناہی میں حراساں اور بلیک میل کرکے جبرا سرمچار ظاہر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
ایک اور واقع میں سرکاری کارندوں نے جھاؤ لنجار کے رہائشی نواب ولد بشیراحمد پر اُس وقت فائرنگ کرکے انھیں اٹھایا گیا جب اس کا نکاح پڑھا جارہاتھا ۔ اُسے نکاخ خوانی کے بعد گھر پہنچا دیا گیا پھر انہی ریاستی ٹولہ نے فیس میں سرمچاروں کے خلاف مہم چلائی، کہ سرمچاروں نے شادی کی تقریب میں دولھے پر فائرنگ کی تھی ۔
باخبر ذرائع ک کہناہے کہ علی اور شیرو کی فیملی کے ایک اور قریبی رشتہ دار ڈرائیور" کریم ولد شھمیر کو صغیراحمد ولد برکت نامی سرکاری کارندہ ہر روز فون کرکے جان سے مارنے کی دھمکی دے رہا ہے۔
بتایا جارہاہے ایک دن مزکورہ شخص نے انھیں جھاو آرمی کیمپ بلایا اور کہاکہ نہ آنے کی صورت میں وہ گھر پر چھاپہ لگوا دیں گے ۔ جس پر الزام یہ تھاکہ آپ نے کسی ایک ملا سے ہمارے ایک بندے خلاف جادوہی تعویز لے چکے ہو ۔
رواں ہفتے دوران رفیق ولد مستری دادواور امتیازولد حاجی دادو کے بیٹوں کو حاصل ولد قادری کی شکایت پر سیکورٹی فورسز نے گرفتار کر نے کے بعد کافی تشدد کانشانہ بنایاگیا ۔ علاقہ زرائع کا کہناہے مزکورہ واقع کے حالانکہ اصل مجرم غفار مری اور ظہور مری ہیں کیوں کہ یہ دونوں فوج کے کارندے اور سیول مسلح جتھے کا حصہ ہیں ۔اسلئے ان کی جگہ ان لوگوں کو نشانہ بنایاجارہاہے ۔
بتایا جارہاہے کہ خیرو ولد شربت نامی زمیندار کے بیٹے پر ناجائز بہتام لگا کر اُسے ٹھیکدار نزیر احمد بزنجو کے چھوٹے بھائی علی احمد بزنجو نے کسی بے بنیاد الزام کے تحت اپنا گھر بلا لیا ، حالانکہ وہ بے قصور تھا ، جبرا اپنا فیصلہ منوانے کیلے ان پر جھوٹا مقدمہ بناکر آٹھ لوگوں سمیت انھیں گرفتار کروالیا ، طاقت کے زور پر فیصلہ کرنے پر مجبور کردیا ، بلآخر بیس لاکھ روپے زبردستی جرمانہ کرکے ان سے فیصلہ پر زبر دستی دستخط لیاگیا ۔اور جرمانہ 20 لاکھ نہ دینے کی صورت میں انکے دو بیٹوں برسات اور بشیر احمد کو مار دینے ، یا ان کے بدلے جدی زمینوں کو حوالہ کئے جانے کے فیصلہ پر دستخط لئے گئے ۔
دو روز قبل لنجار کے اور چار لوگوں کو گرفتار کرا دیا گیا ہے۔ عمران ولد لال بخش، امیربخش ولد رحیم بخش دو اور لوگوں نے
امیربخش پر گولی چلائی۔
بیس دن پہلے الو ولد عبدالغنی سرگرم مخبرنے مزکورہ لوگوں کو مارا پیٹا تھا ۔
رپورٹ مطابق ان تمام ظلم وزیادیتوں کے پیچھے وہ متعبروں کے ہاتھ ہیں، جو سرکاری حمایت یافتہ ہیں ، نیشنل پارٹی کے،مرکزی ڈپٹی سیکرٹیری جنرل خیرجان بزنجو کے چھوٹے بھائی ثاقب بزنجو ، علی احمد گورانزھی بزنجو ولد عبدالواحد گوارنزھی بزنجو، کریم عمرانی، سرتاج حمید چنال، حاجی دلمراد ملازھی، حاجی رشید بزنجو، پیش پیش ہیں۔
یہ تمام بلیک ملینگ اور من گھڑت کیسز کے ذریعے لوگوں پر اپنی مرضی کے فیصلے منوانے اور بلوچ نوجوانوں کو سرمچاروں کے خلاف اکسانے اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ کام کروانے کیلے بطور ہتھیار استعمال کررہے ہیں اپنی ناکامی اور سیکورٹی فورسز کی شکست سے علاقے میں شیریف اور عزت دار لوگوں بزور طاقت بدنام کرنے کی سازش جاری ہے۔