شال ( اسٹاف رپورٹر سے، پریس ریلیز ) بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ 4735 دن ہوگئے۔
آج اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں نیشنل پارٹی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عبدالصمد ، سوشل میڈیا سیکرٹری سعد اللہ ، فنانس سیکرٹری عبداللہ اور دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جب مقامی لوگوں کو اذیت دیجاتی ہے تو اس وہ بات کی شکایت نہیں کیا کرتے، ان کو یہ پتہ ہوتا ہے ظلم کرنے والا اسکے ساتھ کسی قسم کا انصاف نہیں کر سکتا ہے، ریاستی قائم کردہ عدالتیں اور کمیشن بلوچوں کو کبھی انصاف نہیں فراہم کریں گے۔
آج بلوچستان کے ریگستان فرزندانِ وطن کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، محکوم قوم کے دن بدلنے سے ان کا قسمت نہیں بدلتا بلکہ اپنی قسمت خود بدلنا، اور اپنی تقدیر جدوجہد سے بنانی پڑتی ہے -
انہوں نے کہا کہ اگست کا مہینہ بلوچوں کیلئے سیاہ مہینہ قرار دیا جاتا ہے، پچھلے سالوں کی طرح اس سال بھی اگست میں متعدد بلوچوں کو ماورائے عدالت قتل اور گمشدہ کیا گیا ہے، لاپتہ افراد کو ماورائے قانون اور عدالت قتل کرکے انکی لاشیں ویرانے میں پھینکے جا رہے ہیں۔
عالمی سامراجی اور استعماری طاقتوں کے خونی کھیل میں بلوچستان کو خون سے رنگا جا رہا ہے -
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست اپنے تسلط اور غلبہ کو برقرار رکھنے کیلئے بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو روز تیز کرتا جا رہا ہے، ان کا خیال ہے کہ جب یہ قوم نہیں رہے گی تو وہ بآسانی اسکے وسائل اور زمین پر اپنا قبضہ برقرار رکھ پائیں گے ۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن آج بھی جاری ہے، لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، کل کے دن شال سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے چار افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے، جن میں کمسن طالب علم بھی شامل ہیں -
