شال (اسٹاف رپورٹرز سے )زیارت واقعے کیخلاف بلوچ لاپتہ افراد کے اہلخانہ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، بی این پی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر جماعتوں کی جانب سے زیارت واقعے پر جوڈیشنل کمیشن کے قیام کا مطالبہ اور تمام بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے کوئٹہ میں جاری دھرنے کے شرکاءنے سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی اور بلوچستان یونیورسی کے سامنے دھرنا دیا۔
دھرنے کی آرگنائزر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سمی دین بلوچ نے کہا کہ ہمارا احتجاج جاری ہے۔ ہم نے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی اور دیگر مطالبات کی منظوری کیلئے آج بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھرنا دیا ہے ۔ ہم پچھلی کئی دہائیوں سے بلوچستان حکومت، وزیراعظم، ججز، تمام تر معزز لوگوں سے ملے، لیکن ہمارے مسئلے کا کوئی حل نہیں۔
انھوں نے سوال کیا کہ کوئی ہے جو ہمیں سن سکے؟۔ کیا بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم پر انسانی حقوق کا کوئی قانون حرکت میں آسکتا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں یا بالادست ریاستیں بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے سکتی ہیں؟۔
سمی دین بلوچ نے کہا کہ اہلیان کوئٹہ سے درخواست ہے کہ آﺅ ہم سب انسانیت کی بقا ء کی خاطر یہ لڑائی لڑیں، یہ ہماری نہیں آپ کی بقاء کی جنگ ہے، آپکے آنے والی نسلوں کے لیے ہے، اس دن کے لیے جب بغیر خوف اور ڈر کے آزاد فضاﺅں میں اپنی سرزمین پر زندگی بسرکریں اور سکون سے سانس لے سکیں ۔