ڈیرہ غازی خان ( پریس ریلیز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی ڈیرہ غازی خان نے بلوچستان بھر میں رواں ہفتے ہونے والی بارشوں کے سبب ہونے والی تباہ کارئیوں اور بے یارو مددگار متاثرہ عوام کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مون سون کی حالیہ بارشوں کے سبب ڈیرہ غازی خان سے لے کر مکران تک بلوچ زمین پر تباہی پھیلی ہوئی ہے۔
اب تک 100 سے زائد انسانی جانوں کا زیاں ہو چکا ہے۔گھر بار،فصلیں تباہ ہو چکی ہیں ۔ سینکڑوں گاؤں زیر آب آکر برباد ہو ہوئے ہیں،عوام اپنے گھروں کو چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ شہریوں پر ان سخت حالات کے باوجود ریاست کی توجہ آفت زدہ علاقوں کے بجائے پنجاب کے سیاسی دنگل پر ہے اور شہریوں کی مدد کرنے میں حکومتی ادارے یکسر ناکام ہیں ۔
لوگوں کو قدرتی آفت میں بے یار ؤ مددگار چھوڑ دیا گیا ہے اور ریاست کے اس غیر ذمہ دارانہ رویہ کی وجہ سے عوامی نقصانات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان ،راجن پور ،تونسہ شریف،کیچ مکران،لسبیلہ،جھل مگسی سمیت بلوچستان کے دیگر بہت سے علاقے اس وقت شدید سیلاب کی زد میں ہیں۔جس سے کئی گاؤں و دیہات کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک 100 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ حقیقی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہیں سیکڑوں خاندان اب بھی سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں اور حکومتی ادارے قدرتی آفت سے نمٹنا تو دور ابھی تک آفت زدہ علاقوں تک رسائی بھی ممکن نہ بنا سکیں ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچوں کے ساتھ انصاف و ترقی کے معیار پر تعصب نہیں بلکہ قدرتی آفات میں بھی یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے گویا بلوچوں کو اس ریاست میں انسان ہی نہیں سمجھا جاتا۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں و متعلقہ اداروں سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ غازی خان سمیت بلوچستان بھر میں اس وقت لاکھوں لوگوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ بہت سے علاقے سیلاب کے زد میں ہیں۔ انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔ کئی ہزاروں افراد سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جنہیں ریسکیو کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ان کی فوری طور پر ایمرجنسی بنیاد پر مدد نہیں کی گئی تو ہزاروں افراد بشمول بچے و خواتین اپنی جان کی بازی ہار سکتی ہیں۔