ایران میں ایک مرتبہ پھر احتجاجی مظاہرے زور پکڑ رہے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں میں ایران کے کئی شہروں میں اشیائے ضرورت کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ملک میں پائی جانے والی بدعنوانی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا، آج دشمن اسلامی نظام پر کاری ضرب لگانے کے لیے عوامی مظاہروں پر اعتماد کررہا ہے۔ 23 مئی کو جنوب مغربی شہر آبادان میں زیر تعمیر عمارت گرنے کا واقعے کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ واقعے میں کم از کم 37 افراد کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کا کہنا تھا کہ نااہل اہلکاروں کو سزائے موت دی جائے۔ سپریم لیڈر خامنہ ای کا قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، دشمن اب انٹرنیٹ، پیسوں اور کرائے کے فوجیوں کی نقل و حرکت کے ذریعے نفسیاتی ذرائع سے لوگوں کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف کرنے کی امید رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ تقریر آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مزار پر سرکاری عہدیداروں سمیت ایک ہجوم سے کو مخاطب کرتے ہوئے کی۔ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا، امریکہ اور مغرب نے ماضی میں مختلف سوالات پر غلط اندازے لگائے اور وہ آج بھی غلط اندازے لگا رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایرانی قوم کو اسلامی جمہوریہ کی مخالفت پر مجبور کیا جا سکتا ہے