بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے اب تک 4665 دن مکمل ہوگئے۔
آج احتجاجی کیمپ میں اظہارِ یکجہتی کرنے پی ٹی ایم کے کونسلراں ملک عبدالمتین اوتمانخیل، محمد نبی کوچی اور شمس کاکڑ تشریف لائے اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان سے نکلنے والی گیس جب غائب ہو جاتی ہے تو لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں جبکہ آج بلوچستان کے بچے اٹھا کر غائب کیے گئے ہیں تو لوگوں کو بڑی تعداد میں نکلنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ریاستِ پاکستان کی بلوچستان کے وسائل درکار ہیں یہاں کی زمین درکار ہے زندہ لوگ نہیں، آج پیرکوہ میں زندہ انسان دو بوند پینے کی پانی کیلئے تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں جہاں سے چند کلومیٹر دور سوئی سے جو گیس نکل رہا ہے جس کی آمدن سے پاکستان کے ادارے چل رہے ہیں لیکن یہ ریاست وہاں لوگوں کے لیے پانی کا بندوبست نہیں ہر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل 8 جون بلوچ جبری لاپتہ افراد کا دن ہے اور اسی دن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابق وائس چیئرمین زاکر مجید بلوچ کی جبری گمشدگی کو چودہ سال مکمل ہو رہے ہیں، اور کل کوئٹہ میں میں زاکر مجید بلوچ کی ماں کی اپیل پر ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جا رہا ہے، ہم تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہیں
