ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں علاقہ مکینوں نے ایک بار پھر تربت تا کوئٹہ روڈ کو ہر قسم کی آمد رفت کے لئے بند کردیا۔ مظاہرین مطالبہ کررہے ہیں کہ فورسز اپنی چوکیوں اور کیمپس کو آبادیوں کے اندر سے خالی کرے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا کل رات فورسز نے مقامی آبادی پر بلاوجہ مارٹر گولے فائر کئے جبکہ کئی منٹ تک فائرنگ بھی کی گئی تاہم خوش قسمتی سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل مذکورہ علاقے سے متصل مکینوں نے ایک خاتون کی اغواء نما گرفتاری کے خلاف سی پیک روڈ پر دھرنا دے کر روڈ کو ہر قسم کی آمد رفت کے لئے بند کردیا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر کے مہینے میں ضلع کیچ کے علاقے ھوشاب میں ایک مارٹر گولہ پھٹنے سے دو بچے جانبحق اور ایک شدید زخمی ہوا تھا۔ لواحقین نے اس واقعہ پر الزام عائد کیا تھا کہ مارٹر گولہ فورسز کی جانب سے فائر کیا گیا تھا جبکہ ایف سی نے گولہ باری کی تردید کرتے ہوئے واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔
واقعہ کے خلاف بچوں کے لواحقین نے پہلے میتوں کے ہمراہ تربت کے شہید فدا چوک پر دھرنا دیا جبکہ بعدازاں میتوں کے ہمراہ کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا گیا ۔
سانحہ ہوشاپ کے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مکمل تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی سی کیچ حسن جان، اے سی کیچ عقیل کریم نائب تحصیلدار ہوشاپ رسول جان کو معطل کردیا تھا۔
بعدازاں نومبر کے مہینے میں ہوشاپ واقعہ میں معطل ہونے والے آفیسران کو سپریم کورٹ نے بحال کردیا۔
21 ستمبر کو فورسز نے کیچ کے علاقے آسکانی بازار میں فائرنگ کرکے ایک عمر رسیدہ خاتون تاج بی بی کو قتل کردیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ خاتون دیگر افراد کے ہمراہ لکڑیاں کاٹنے قریبی جنگل جارہے تھے کہ فورسز نے ان پر فائرنگ کردی۔