بلوچستان میں پاکستان کی ایٹمی دھماکوں کے حوالے سے بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے ”28 مئی بلوچستان کی تاریخ کا بھیانک دن ہے“کے عنوان سے جاری کردہ پمفلٹ میں کہا ہے کہ بلوچ عوام نے 28 مئی 1998 کے دن قیامت کا منظر قریب سے دیکھا جب بلوچستان پر مسلط ریاست پاکستان نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے جس کے منفی اثرات سے چاغی اور گرد نواع کے عوام آج بھی متاثر ہورہے ہیں۔
ان ایٹمی دھماکوں کے بعد بلوچ عوام کس کرب سے گزری اس کا اندازہ بلوچ قوم کو ہے۔کینسر، رسولی، سانس کی بیماری، معذور بچوں کی پیدائش، بانجھ پن اور حمل کے ضیاع جیسے تحفے ان ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں بلوچ عوام کو ملے۔
پمفلٹ میں کہا گیا کہ جب نفخہ صعق پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے اور تمام مخلوقات مرجائے گی اور جو مرچکے ہیں وہ بے ہوش ہوجائیں گے، یہ منظر قیامت کا منظر ہوگا جہاں سب چیزیں برباد ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ 2015 تا2016 میں خون کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کرچکی تھی جبکہ کئی افراد کینسر جیسی موزی امراض کا شکار ہو کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
دنیا میں جہاں بھی ایٹمی دھماکہ کیا گیا یا ایٹمی حادثہ رونماء ہوا ہے تو وہاں تابکاری کے اثرات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے گئے لیکن بلوچستان میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی بلکہ صرف صور اسرافیل پھونک کر نعرہ تکبیر بلند کرکے بلوچستان کو دوزخ میں دھکیل دیا۔
بلوچستان کو ایک ایٹمی تجربہ گاہ میں تبدیل کرنے کی اہم وجہ پاکستانی قبضہ گیریت اور ہماری قومی غلامی ہے۔جب تک بلوچ قوم اجتماعی جدوجہد کے ذریعے غلامی کی زنجیروں کو نہیں توڑے گی یہ تجربات بلوچ زمین پر ہوتے رہیں گے اور اس کے اثرات سے بلوچ عوام متاثر ہوتی رہے گی۔ بات صرف جوہری تجربات تک محدود نہیں ہے بلکہ پاکستان نے اپنی فوجی طاقت کے ذریعے بلوچستان میں اپنے ایٹمی اثاثے بھی ذخیرہ کرلیے ہیں۔ایٹمی تابکاری کی صورت میں بلوچ عوام اس سے شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔
جبکہ پاکستان انتظامی حوالے سے ناکام ممالک کی فہرست میں شمار ہوتا ہے پاکستان میں سیکیورٹی اور معاشی صورتحال نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ پر بھی کئی سوالات اٹھائے ہیں اگر یہ ایٹمی میزائل مذہبی شدت پسند گروہوں کے ہاتھوں چلے گئے تو اس سے نہ صرف خطہ بلکہ عالمی دنیا بھی شدید متاثر ہوگی۔
پاکستان ایک غیر قانونی جوہری ہتھیاروں کی ریاست ہے جسے ایٹمی ملک بنانے میں امریکہ جیسے ممالک کی حمایت حاصل تھی لیکن آج پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے دنیا شدید تشویش لاحق ہیپاکستان نہ این ٹی پی کا رکن ہے اور نہ ہی پاکستان نے سی ٹی بی ٹی پر دستخط کیے ہیں۔بلکہ آج پاکستان انہی ایٹمی اثاثوں کے بل بوتے پر دنیا کو بلیک میل کررہا ہے اور یہ تاثر دے رہا ہے کہ اگر پاکستان کے ایٹمی اثاثے شدت پسندوں کے ہاتھوں لگ گئے تو دنیا تباہ ہوجائے گی۔
بلوچستان اور بلوچ عوام کا مستقبل روشن ہیآج بلوچ عوام پر جو تباہی و بربادی مسلط کی گئی ہے اس کی وجہ بلوچ غلامی ہیاگر اس غلامی کے خلاف بلوچ جدوجہد کامیاب ہوئی تو بلوچ عوام پر منڈلاتے خطرات ٹل جائیں گے اور بلوچستان اس خطے کی ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہوگا۔
سیاسی مزاحمت ہی ہماری بقاء کا ضامن ہے۔ہمیں مجتمع ہو کر سیاسی مزاحمت کا حصہ بن کر ریاست پاکستان اور اس کی باقیات کو اپنی سرزمین سے ختم کرنا ہے۔
ہمیں اپنے سماج کا مطالعہ کرکے پاکستان کے پھیلائے ہوئے خیالات کے انسداد کے لیے جدوجہد کرنا ہوگا۔اگر ہم نے بحیثیت ایک قوم متحد ہو کر پاکستان کا مقابلہ کیا تو ہم نہ صرف اپنی آزادی حاصل کرسکتے ہیں بلکہ ایک ترقی یافتہ اور باشعور قوم کی فہرست میں بھی آسکتے ہیں اور اس کا اہم حل سیاسی مزاحمت میں پنہاں ہے