پاکستانی حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق قائم سی پیک اتھارٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے نئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ہدایات جاری کردیں۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق حکومت نے سی پیک اتھارٹی کو غیر فعال قرار دیتے ہوئے اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ جلد ہی وزیر اعظم شہاز شریف کو ایک سمری ارسال کی جارہی ہے کہ وہ سی پیک اتھارٹی کو ختم کردیں کیونکہ یہ ادارہ ایک بوجھ بن گیا ہے جس پر بے تحاشا وسائل ضائع کیے جارہے ہیں جبکہ سی پیک منصوبوں پر عمل درآمد سست روی کا شکار ہے
احسن اقبال کو بدھ کے روز اس بارے میں پہلی بریفنگ دی گئی جس میں انہیں ادارے کی خراب کارکردگی کا بتایا گیا۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ سی پیک پاور منصوبوں میں سے 37 فیصد یا 1980 میگاواٹ سسٹم میں اس وقت شامل نہیں ہے کیونکہ چینی سرمایہ کاروں کو ان کے واجبات اب تک ادا نہیں کیے گئے ہیں۔ انھیں مزید بتایا گیا کہ چین کی دس آئی پی پیز کے کل واجبات کا حجم 300 ارب روپے تک جاپہنچا ہے جن میں سے 270 واجب الادا ہیں۔
سی پیک منصوبے سے وابستہ ایک سینئر سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کو بتایا کہ حبکو، ساہیوال اور پورٹ قاسم پر واقع کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس نے اپنے دو میں سے ایک پاور یونٹ کو بند کر رکھا ہے کیونکہ انہیں فیول کی کمی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب سی پیک کے مرکزی منصوبہ گوادر میں بھی سیکورٹی خدشات کے پیش نظر کئی اہم منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہیں –