آواران سابقہ بینک کیشیئر کی بزرگ والدہ کو فورسز نے تشدد بعد چھوڑیا بزرگ کزن لاپتہ

آواران پیراندر کے رہائشی سابقہ بینک کیشیئر لیاقت ساجدی کی بوڑھی ماں اپنے کزن بزرگ براہیم خان اور دیگر خواتین کے ہمراہ جو تربت زیارت جارہی تھیں کے ہمراہ اپنی علاج کی غرض سے جارہی تھیں کہ کولواہ ڈھنڈار میں فورسز نے انھیں ہفتہ کے دن یہ کہہ کر کیمپ میں روکا کہ وہ تربت مقدس زیارت کوہ مراد نہیں جاسکتی ہیں ۔ جس کی وجہ نہیں بتائی ۔ تاہم اس دوران بزرگ براہیم ، لیاقت ساجدی کی والدہ اور دیگر خواتین حضرات اور بچوں کو پک اپ سمیت ایک رات روکے رکھا اور ان پر تشدد کی ۔ بتایا جارہاہے کہ اس دوران لیاقت کی والدہ سے انکے پیسے جوکہ دولاکھ تھےسمیت موبائل اور دیگر خواتین کی بلوچی تیار کپڑے جو وہ سفر کیلے اٹھائی ہوئی تھیں تاکہ وہ سفر مین پہن سکیں چھین لئے ہیں ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے تمام لوگوں کو ایک رات محصور رکھنے کے بعد اتوار کے دن چھوڑدیا گیاہے تاہم انکے چھینے گئےنقدی ،موبائل اور تیار بلوچی کپڑے واپس نہیں کئے اور براہیم خان کو یہ کہہ کر قید میں رکھا کہ مزکورہ رقم لیاقت کی والدہ کی نہیں آپ کے ہیں اور یہ رقم پہاڑوں میں سرمچروں کیلے لے جارہے ہو کیوں کہ لیاقت ساجدی پر الزام ہے کہ وہ سرمچار ہیں ۔ کہاجارہاہے کہ لیاقت کی والدہ نے لاکھ بار بتانی کی کوشش کی کہ وہ ،دل ،دمہ اور بلڈ پریشر کی مریضہ ہیں علاج کی غرض سے اپنے کزن ابراہیم کے ہمراہ تربت جارہی ہیں مگر پاکستانی وحشی تبلیغی فورسز نے انکی ایک نہ سنی اور کہاہے کہ خوش قسمت ہو کہ تشدد اور رقم چھیننے بعد ہم چھوڑ رہے ہیں ورنہ یہاں سے کوئی اس طرح ایک رات میں نہیں نکل سکتی۔ آپ بھی جانتے ہیں کچھ ماہ قبل طویل گمشدگی کے بعد براہیم خان بازیاب ہوگئے تھے مگر پھر وہ لاپتہ کئے گئے ہیں ۔یہ براہیم خان کی دوسری بار نہیں کہ وہ لاپتہ ہوئے ہیں اس سے قبل بھی گذشتہ پندرہ سال سے وہ متعدد بار لاپتہ ہونے بعد ازیت سہہ کر نکل گئے ہیں ۔ کہاجارہاہے کہ ان کا گناہ کبیرہ یہی ہے کہ وہ لیاقت کے قریبی رشتہدار ہیں ۔ آپ بھی جانتے ہیں براہیم خان جوانی سے بڑھاپے تک زمینداری سمیت کنویں کھود کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے آرہے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post