عالمی رہنماؤں نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس کی افواج نے جنوبی یوکرین میں ایک جوہری پاور پلانٹ پر گولہ باری کرکے پورے براعظم کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
زیپروزیا جوہری پاور پلانٹ پر روسی فوجیوں کی طرف سے گولہ باری کے بعد آگ بھڑک اٹھی تھی۔
یوکرین کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ پہلے انھیں جوہری پلانٹ تک پہنچنے سے روک دیا گیا تھا لیکن بعد میں وہ عمارت تک رسائی حاصل کرنے اور آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمارت محفوظ ہے اور تابکاری کی سطح معمول پر ہے مگر تازہ اطلاعات کے مطابق اب یہ پلانٹ روسی افواج کے قبضے میں ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اس ’لاپرواہ‘ حملے سے پورے یورپ کی سلامتی کو براہ راست خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ماسکو پر زور دیا کہ وہ اس جگہ کے ارد گرد اپنی فوجی سرگرمیاں روک دے۔
جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ روس کی جانب سے ان حملوں کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔
ان تینوں رہنماؤں نے یوکرین کے صدر زیلنسکی سے فون پر بات کی ہے۔