بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل جھاؤ میں پاکستانی فورسز کی غیر انسانی تشدد سے 4 افرادکی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
ضلع آواران کی تحصیل جھاؤ میں جاری فوجی جارحیت میں آئے روز شدت لائی جارہی ہے۔
گزشتہ ہفتے فورسز نے دوران آپریشن سورگر کے مختلف علاقے میں ایک درجن سے زاہد افراد کو حراست بعد آرمی کیمپ کوہڑومیں منتقل کیاگیا۔
جنہیں شدید تشدد کانشانہ بنانے کے بعد گزشتہ روز تحصیلدار جھاؤ سعیداحمد شاہوانی کے حوالے کر کے رہا کیا گیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق غریبو ولد جان محمد، محمد عمر ولد لکو، صمد ولد غلام اور اسی طرح جھاؤ چنال گزی سے محمد ولد اسماعیل موسی ولد لعل محمد اور عظیم ولد زرین چنال کی شدید تشدد کی وجہ سے حالت نازک ہے۔
مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ فورسز نے سورگر کے علاقے تراجی کی بختیار ولد محمدنورکاسیرہ ،خدابخش ولد عیسی اور مالدار کریم بخش کو جدی پشتی علاقے جبرا چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
واضع رہے کہ اس سے قبل بھی سورگر اور جھاؤ کے کئی آبادیوں کوجبری گمشدگی اورجان سے مارنے کی دھمکیوں سے جبری نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ جو اس وقت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دربدر کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ جھاؤ میں روزانہ فورسز لوگوں کوجبری مشقت کے علاوہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ بلوچستان کے دوردراز گاؤں میں فورسزاہلکار لوگوں کے ساتھ غیر انسانی اور تضحیک آمیز رویہ اپناکر ان کی عزت نفس کو مجروح کر رہے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ روزفورسز نے چنال گزی جھاؤ کے پوری آبادی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فی شخص کو جبراً آٹھ آٹھ گلاس پانی پلانے کے بعد چھوڑ دیاگیا۔