خضدار (نامہ نگار ) سیما گل،صبا نے پرہجوم پریس کانفرنس کرتے خطاب کرتے ہوئے کہ کراچی پولیس نے رات تین بجے ہمارے گھر پر بغیر لیڈی کانسٹیبل چھاپہ مارا، ہمارے اوپر بہیمانہ تشدد کیا گیا جب ہم ڈپٹی کمشنر خضدار کے پاس گئیں تو اس نے کہاکہ مجھے علم ہی نہیں سوال یہ ہےکہ درجنوں گاڑیوں پر مشتمل کراچی پولیس پوری رات خضدار میں کاروائیاں کرتی رہی، پورے خضدار کو محصور کیا لیکن انتظامیہ خواب خرگوش میں مبتلا ہوکر اس ساری کاروائی سے لاعلم نکلے انہوں نے کہاکہ ہم انصاف کے طلبگار ہیں بلوچستان بھر میں ہمارے ساتھ ناانصافی ہورہاہے کل اچانک کراچی پولیس یہاں کسطرح آئی، کسی کوعلم نہیں، ہم خود پولیس کا ملازم ہے اور یہاں کے باسی ہے۔ رات تین بجے ہمارے گھر پر چھاپہ مار کر چاد و چاردیواری کو پامال کی ان کے پاس لیڈی کانسٹیبل بھی نہیں تھا۔ پولیس نے ہمارے اوپر ظلم کرکے تشدد کیا، اس سے قبل ہمارے بلوچوں کے ساتھ ہرطرح کی ظلم کو روا رکھا گیا لیکن انہیں ہماری ثقافتی بلوچی لباس پہناکر توہین نہیں کی گئی لیکن کراچی پولیس ہمارے کپڑے اٹھاکر ہمارے بھائی کو پہناکر ہماری توہین کی گئی،
ہماری تاریخ ہے کہ ہمارے مرد جان دےچکے ہیکہ لیکن کبھی اپنی خواتین کے لباس کو آڑ نہیں بنایا یہ سراسر جھوٹ اور کراچی پولیس کی جانب سے بلوچ قوم کی خواتین کی لباس کی بے حرمتی کی گئی، پولیس جب ہمارے گھر پر چھاپہ مارے تو وہ بار ہا یہ سوال کررہے تھے کہ اشرف کہاں ہے ہم نے انہیں کہاکہ اشرف نامی کسی شخص کو ہم نہیں جانتے، ہماری ماں کو انہوں نے بالوں سے گھسیٹ کر گاڈی میں اٹھاکر لے گئے اور زیرو پوائنٹ پر پھینکا دیا۔
Share