موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دلیپ بلوچ نامی ایک طالب علم کو لاپتہ کیا گیا ہے –
خاندانی ذرائع کے مطابق گذشتہ شب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ جاتے ہوئے راستے سے دلیپ بلوچ کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا گیا۔
دلیپ بلوچ کے بھائی نے کہا کہ وہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پنجاب میں انگلش لٹریچر میں ماسٹر کے طالب علم ہیں اور چھٹیوں کی غرض سے کوئٹہ آرہے تھے کہ راستے میں بیواٹا چیک پوسٹ رکنی ضلع بارکھان سے انھیں ماورائے عدالت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا-
انہوں کہا کہ میں تمام انسانی حقوق کے اداروں اور تمام انسان دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے بھائی کی باحفاظت بازیابی کےلیے آواز اٹھائیں-
خیال رہے کہ رواں سال کے فرروی کے مہینے میں بلوچستان سے سینکڑوں طلباء کی جبری گمشدگیوں رپورٹ سامنا آیا ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بلوچ جماعتیں ان جبری گمشدگیوں کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں پر عائد کرتی ہیں –
رواں مہینے پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ اور پشتون طلباء نے دی بلوچستان پوسٹ کو اطلاع دی تھی کہ انہیں پاکستانی حفیہ اداروں کی طرف سے ہراساں کرکے انکے موبائل فون چیک کیے جارہے ہیں –