خضدار کے رہائشی لاپتہ طالبعلم عبدالحفیظ بلوچ کے والد محمدحسن باجوئی اور اس کے خاندان کے دیگر افراد مرد و خواتین نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم ڈسٹرکٹ خضدار تحصیل باغبانہ کے رہائشی غریب گھرانہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
کھیتی باڑی اور محنت مزوری کرکے اپنے بچے کو پڑھایا، کالج اور یونیورسٹیوں کے خرچہ اس کی ماں نے کشیدہ کاری کرکے اْٹھایا، عبدالحفیظ کو پڑھائی سے بڑا لگن تھا اس نے اپنی محنت کے بل بوتے پر ہی کوئٹہ میں پوزیشن حاصل کی، خضدار کے واحد طالب علم تھا کہ جو قائداعظم یونیورسٹی میں سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔
ان کی یہ صلاحیت خضدار کے تعلیمی حلقوں کیلئے ایک اعزاز تھا، چند دن قبل وہ خضدار آیا تھا اور اس کے بھائی کی شادی تھی چونکہ ان کا بڑا مشغلہ صرف اور صرف تعلیم تھا اس لیے چھٹی کا وقت قیمتی بنانے کے لیے خضدار کے ایک نجی اکیڈمی میں بچوں کو پڑھانے گیا۔
اس دوران 8 فروری کے دن بوقت چار بجے نامعلوم افراد نے انہیں دورانِ تعلیم ہی اسکول سے اٹھاکر لے گئے، جس کی وجہ سے ہم سب کرب اور انتہائی درجے کی پریشانی میں مبتلاہیں۔
ہماری کسی سے نہ کوئی دشمنی ہے اور نہ کسی سے پارٹی سے ہمارا تعلق ہے ہم غریب لوگ ہیں، ہماری حالت زار پر رحم کرکے بطور مسلمان اور انسانیت کے ناطے ہمارے مستقبل کا سہارا عبدالحفیظ کو رہا کیا جائے، اگر بالفرض محال اس سے کوئی خطا سرزد ہوئی ہے تو اس کے لیے ہم معافی کا طلبگار ہیں لیکن خدارا ہمارے بچے کو رہا کیا جائے۔
ہم نے اپنی زندگی کی جمع پونجی اس کی تعلیم پر خرچہ کرکے اسے پڑھایا ہے، اس کی والدہ نے شب و روز ایک کرکے کشیدہ کاری کے ذریعے اس کی تعلیم کا خرچہ اٹھایا، ہم بے بس اور لاچار خاندان ہے ہمارے اوپر رحم کیاجائے۔
دریں اثناعبدالحفیظ بلوچ کی چھوٹی بہن نے گریہ و زاری کرتی ہوئی وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی ان کے بھائی عبدالحفیظ کی بحفاظت بازیابی کو ممکن بنایا جائے اور ہم پر زندگی بھر کا احسان کریں۔