بلوچستان کمیونٹی سکولز اساتذہ کا احتجاجی دھرنا دسویں روز بھی جاری رہا

کوئٹہ :بلوچستان کمیونٹی سکولز اساتذہ کا احتجاجی دھرنا دسویں روز بھی جاری رہا۔مستقلی کی نوٹیفیکشن کی جاری کے بغیر دھرنا جاری رہے گا رفیع اللہ تارن۔بلوچستان کمیونٹی سکولز اساتذہ کا احتجاجی ریلی پریس کلب سے شروع ہوکر وزیراعلی ہاوس کے سامنے سے ہوتے ہوئے ہاکی چوک پہنچی جس میں میل اور فیمل اساتذہ نے شرکت کی ریلی کے اساتذہ سے کمیونٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر سید رفیع اللہ تارن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس دنوں سے حکومت کو ہمارا دھرنا اور ریلیاں نظر نہیں ارہا ہے ہم 15 سالوں سے کنٹریکٹ بنیاد پر پڑھاتے ہیں ہم نے قوم کے بچوں کو روشن مستقبل دیا ہے اور اگے بھی دینگے اج جتنے فی میل اساتذہ نے دھرنے میں شرکت کیا ہے ان تمام بہادر اساتذہ کو سلام پیش کرتا ہوں کل ان شااللہ اج کے تین گنا فی میل اساتذہ دھرنے پہنچنے والے ہیں کل کمیونٹی اساتذہ کا پاور شو پارلیمنٹ اسمبلی کے سامنے ہوگا میں اج بذریعہ میڈیا حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہمارے مستقلی کا نوٹیفیکشن جاری کیا جائے تاکہ اساتذہ دوبارہ اپنے پڑھائی سکون سے شروع کریں ریلی کے شرکین سے ضلع خضدار کے استانی شاہ بی بی نے خطاب کرتے ہوئی کہا کہ ہم اج مجبور ہوکر یہاں ائی ہوں ہم بکاری نہیں ہے نہ ہم یہاں بیک مانگنے ائی ہوں میں ضلع خضدار سے یہاں اپنے مستقلی کی جنگ لڑھ رہی ہوں ہمارے بلوچی روایات میں عورت گھر سے نہیں نکلتی مگر اج ہم مجبور ہوکر مستقلی کے لئے بچے گھر بار چھوڑ کر بارش سردی اور لمبی سفر کے باوجود کوئٹہ ائی ہوں میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ خدا راہ ہم عورت ہیں ہمارے بھی روایات ہے ہم قوم کے معمار بنارہے ہیں ہم نے 15 سال بچوں کو پڑھایا ہے اس منگائی کے دور میں بچوں کا سنبھالنا مشکل ہے لہذا میں بشمول میرے دوسرے استانیاں حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلدازجلد ہمارے مستقلی کی نوٹیفیکشن جاری کیا جائے نوٹیفیکشن جاری کے بغیر ہماری دھرنا جاری رہے گا نائب صدر محیب اللہ شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں بلوچستان اسمبلی سے ہمارے مستقلی کی قرارداد منظور ہوچکا ہے لیکن عرصہ گزرنے کے بعد بھی مستقلی تعطل کا شکار ہے ہم اج حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مستقلی کی نوٹیفیکشن کل تک جاری کیا جائے بصورت دیگر کل ہم کمیونٹی اساتذہ بشمول فی میل اساتذہ اسمبلی کے سامنے سخت سے سخت احتجاج کرینگے جس کی تمام تر ذمہ داریاں حکومت وقت اور متعلقہ اداروں پر عائد ہوگا۔ Share this

Post a Comment

Previous Post Next Post