روس یوکرین جنگ کے پانچوں دن بیلاروس کی سرحد پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔ دوسری جانب روسی صدر پوتن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جوہری فورسز کو ‘خصوصی الرٹ’ پر رکھنے کا حکم برطانوی وزیر خارجہ کے بیانات کا جواب تھا۔
یوکرین اور روس کے درمیان چار دن کی جنگ کے بعد مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔
یوکرینی صدر کے دفتر کے مطابق یوکرین فوری طور پر جنگ بندی اور روسی فوجیوں کی واپسی چاہتا ہے۔
روس کے مذاکرات کار دلادیمیر میڈینسکی کے مطابق روس ایک ایسا معائدہ چاہتا ہے جو دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو۔
اس سے پہلے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسیکی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ روسی افواج ہتھیار ڈال دیں جبکہ یورپی یونین فوری طور پر یوکرین کو اس بلاک کی رکنیت دے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے صدارتی دفتر کے فیس بک پیج پر ایک خطاب میں کہا ہے کہ یوکرین یورپی یونین کا رکن بننے کا مستحق ہے۔ انھوں نے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ نئے خصوصی طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے یوکرین کو فوراً یورپی یونین میں شامل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا ’یورپی شہری جانتے ہیں کہ ہمارے سپاہی نہ صرف اپنے ملک کی آزادی بلکہ یورپی یونین کے تمام ملکوں میں امن قائم کرنے، بچوں کی زندگی، برابری اور جمہوریت کے لیے لڑ رہے ہیں اسی لیے ہم فوری طور پر یورپی یونین میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے حمایتوں کے شکرگزار ہیں۔ لیکن ہم تمام یورپیوں کا ساتھ اور سب سے بڑھ کر برابری چاہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ جائز مطالبہ ہے، ہم اس کے مستحق ہیں اور یہ ممکن ہے۔