خضدار آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی نے پا نچ مارچ کو تحریک آغاز کرنے کا اعلان کردیا

ضلعی انتظامیہ
N-30 خضدار کے متاثرہ زمینداروں کو معاوضوں کی ادائیگی میں سنجیدہ نہیں۔تین ماہ کی مہلت حاصل کرنے کے باوجود کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی، پانچ مارچ سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرتے ہوئے تعمیراتی کام معاوضوں کی ادائیگی تک روک دیں گے۔آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی خضدار* خضدار/ آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی خضدار کے چئیرمین ایڈوکیٹ عبدالحمید بلوچ نے کہا ہے کہ بار بار کی یقین دھانیوں کے باوجود بسیمہ تا خضدار N-30 کے متاثرین کو معاوضوں کی عدم ادائیگی سمجھ سے بالاتر اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ضلعی انتظامیہ کی غیر سنجیدگی اور عدم دلچسپی کے باعث روڈ متاثرین نہ صرف سخت تشویش میں مبتلاء اور مایوسی کا شکار ہیں بلکہ اس معاملہ پر مزید مزاکرات اور یقین دھانیوں کے بجائے سخت قسم کااحتجاجی تحریک شروع کرنے کا خواہاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تین ماہ قبل ضلعی انتظامیہ کی خواہش پر ہونے والے مزاکرات میں یقین دھانی کرائی گئی تھی کہ 28 فروری تک تمام ضروری کارروائی مکمل کرکے معاوضوں کی ادائیگی کا سلسلہ شروع کردیا جائیگا لیکن تین ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔اس لیئے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی اور متاثرہ زمینداروں کے پاس احتجاج کے سخت زرائع استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ طے شدہ معاہدہ پر عملدر آمد میں ناکامی کے اب یکم مارچ سے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی اور متاثرہ زمیندار اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں۔متاثرہ زمیندار پانچ مارچ سے سی پیک روڈ کے بسیمہ تا خضدار سیکشن پر کام کرنے والے تعمیراتی کمپنی کا کام اس وقت تک روک دیں گے جب تک معاوضوں کی ادائیگی یقینی نہیں بنائی جاتی۔انہوں نے کہا کہ این ایچ اے نے معاوضوں کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی رقم ایک سال قبل ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردی گئی تھی لیکن غیر سنجیدگی اور نا اہلی کی انتہاء ہے کہ ایک سال کا طویل عرصہ گزرنے اور اسی فیصد تعمیراتی کام مکمل ہونے کےباوجود اب تک متاثرین معاوضوں کی حصول سے محروم ہیں۔عوامی مسائل کو حل کرنے کابہترین طریقہ مزاکرات و بات چیت ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دانستہ طور معاوضوں کے معاملہ کو الجھایا اور متاثرین کو احتجاج پر مجبور کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کام بند کرنے کے بعد دوسرے مرحلے میں کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر غیر معینہ مدت کے لیئے دھرنا دیکر احتجاج کیا جائیگا۔انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان، چیف سیکریٹری اور کمشنر قلات ڈویژن سے مطالبہ کیا کہ خضدار کے ضلعی انتظامیہ کی نا اہلی، عدم دلچسپی اور غیر سنجیدگی کا سخت نوٹس لیکر N-30 کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنانے کے لیئے فوری اقدامات کیئے جائیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post