*وسائل پر بلوچ حق حاکمیت تسلیم اور ریکوڈک میں 50فیصد حصہ دیا جائے ،سردار اختر مینگل*

کراچی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نو منتخب کابینہ کا پہلا باضابطہ تعارفی اجلاس کراچی میں ممتاز قوم پرست رہنماراہشون سردار عطااللہ خان مینگل کی رہائش گاہ میں زیر صدارت بی این پی کے نو منتخب صدر سردار اختر جان مینگل منعقد ہوا اجلاس کی کارروائی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ نے چلائی اجلاس میں پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل و صوبائی پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی ۔ جوائنٹ سیکرٹری باڑ جمیل دشتی ، فنانس سیکرٹری ایم پی اے اختر حسین لانگو ، لیبر سیکرٹری موسی بلوچ ، خواتین سیکرٹری ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار ، پبلکیشن سیکرٹری ڈاکٹر قدوس بلوچ ، کسان سیکرٹری میر نذیر احمد کھوسہ ، ماہی گیر سیکرٹری خدائے داد واجو ، پروفیشنل سیکرٹری نذیر بلوچ ، ہیومن رائٹس سیکرٹری احمد نواز بلوچ نے شرکت کی اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال ، تنظیمی امور ، آئندہ کے لائحہ عمل سمیت دیگر امور زیر بحث لائے گئے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ریکوڈک پر بلوچستان اور بلوچ عوام کے حق ملکیت کو تسلیم کروانے کیلئے سیاسی و جمہوری انداز میں جدوجہد کرتے ہوئے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے ریکوڈک معاہدے میں بلوچستان کے عوام کے رائے اہمیت دی جائے ہم ترقی کے ہرگز مخالف نہیں مگر ریکوڈک میں بلوچستان کا حصہ 50فیصد کا رکھا جائے ااجلاس میں بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آبی حیات کی نسل کشی ، وائر نیٹ اور گچہ کے استعمال اور ٹرالنگ مافیا کو ماہی گیروں کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ایسے اقدامات پر ساحلی علاقوں کے ماہی گیروں میں تشویش پھیلی رہی ہے ماہی گیروں کے منہ سے نوالہ چھینا جا رہا ہے ماہی گیروں کو کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے پارٹی آج سے نہیں بلکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ساحلی علاقوں کے عوام اور ماہی گیروں کو درپیش مسائل ، ان کے معاشی استحصال کے خاتمہ کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے حکام بالا کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتی رہی ہے ماہی گیروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے مرکزی ماہی گیر سیکرٹری خدائے داد واجو کو ہدایت کی گئی کہ وہ ماہی گیروں کے درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ مرکزی کابینہ کو پیش کریں اجلاس میں مردم شماری کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ملکی آئین میں واضح طور پر ہر دس سال بعد مردم شماری کرانے کا پابند ہے لیکن موجودہ حکومت اپنے اقتدار کو بچانے اور اتحادیوں کو خوش رکھنے کیلئے غیر آئینی اقدام کرنے پر تلی ہوئی ہے جو تشویشناک عمل ہے آج ملک جس گھمبیر سیاسی صورتحال سے دوچار ہے یہ حکمرانوں کی غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے ہمیشہ زمینی حقائق سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے محض اقتدار بچانے کیلئے فیصلے کئے بی این پی سیاسی جمہوری جماعت کی نمائندہ حیثیت سے ملک میں غیر آئینی فیصلوں کی کسی بھی حوالے سے حمایت نہیں کریں گے لہذا موجودہ صورتحال میں ہونے والی مردم شماری غیر آئینی تصور ہوں گے اجلاس میں پارٹی کارکنوں اور تمام اضلاع کو ہدایت کی گئی کہ وہ پی ڈی ایم کی جانب سے مرکزی سطح پر مہنگائی ، بے روزگاری ، اشیاخوردونوش ، ادویات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف 23مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تیاریوں کو حتمی شکل دینے کیلئے کارکن متحرک کردار ادا کرتے ہوئے عوام سے قریبی روابط رکھیں موجودہ حکمرانوں کے غلط و ناقص فیصلوں نے غریب عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنا کر آئے روز خود کشیوں میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے ایسے حکمرانوں کے مزید اقتدار پر براجمان ہونے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہاپی ڈی ایم تحریک کا بھرپو رحصہ بننے ہوئے بی این پی چہروں کی تبدیلی کی نہیں بلکہ پارلیمنٹ اور آئین کی حقیقی بالادستی چاہتی ہے قوموں کے واک و اختیار ، حق حکمرانوں ، ساحل وسائل کی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور عوامی مسائل ، مشکلات ، ان کی بنیادی ضروریات زندگی ، ان کے جان و مال کی حفاظت اور ان کے حقوق ان کی دہلیز پر پہنچانے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے ماضی کی طرح مستقبل میں بھی جدوجہد کرتے ہوئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اجلاس میں راہشون سردار عطااللہ خان مینگل کی عظیم قربانیوں ، ثابت قدمی ، مستقل مزاجی ، اصولی موقف ، غیر متزلزل ناقابل شکست جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے قومی سیمینار منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں ملکی سیاسی شخصیات ، دانشور ،وکلا، طلباسمیت ہر طبقہ فکر کے افراد کو مدعو کیا جائے گا اجلاس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ نام نہاد جمہوری دور حکومت میں بھی بلوچستان کے 62 محنت کش تنظیموں پر پابندی عائد ہے محنت کشوں کی حقوق پر قدغن لگانے کے مانند ہے حکمرانوں کے قول و فعل میں تضاد ہے وہ ایک طرف انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ کیلئے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن دوسری طرف آج بھی بلوچستان میں طلبا لاپتہ اور محنت کشوں کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے اجلاس میں پارٹی کے تمام اضلاع کے ذمہ داروں اور کارکنوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ آنے والے بلدیاتی انتخابات جو کسی بھی جمہوری معاشرے میں اہمیت کے حامل ہیں حلقہ بندیوں اور انتخابات کے حوالے سے تیاریوں میں تیزی لا کر عوام کے ساتھ قریبی روابط رکھتے ہوئے لائحہ عمل ترتیب دیں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کر ترقی و خوشحالی کے منازل طے کر رہے ہیں اجلاس میں پارٹی کو تنظیمی طور پر فعال و متحرک بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے اور پارٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے تمام ذرائع استعمال کئے جائیں گے کیونکہ آج بلوچستان کے عوام کی نظریں بی این پی کے بیانیہ اور اصولی موقف پر مرکوز ہیں تنظیمی طور پر مضبوط ہوئے بغیر ہم آنے والے چیلنجز ، سازشوں منصوبوں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے اس کیلئے ضروری ہے کہ وقت و حالات کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پارٹی رہنماو کارکن پارٹی کے تنظیمی اداروں کو مضبوط و فعال کرنے پر مرکوز رکھیں تاکہ عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچے اجلاس میں پارٹی کے ان اضلاع کے صدر و جنرل سیکرٹریز کو ہدایت کی گئی کہ جن کے آئینی مدت پوری ہو چکی ہے وہ فوری طور پر مرکزی سیکرٹری جنرل سے رابطہ کر کے رپورٹ دیں تاکہ آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دے کر تنظیمی معاملات مکمل کرتے ہوئے ضلعی کنونشن یقینی ہوں اجلاس میں 6فروری شہید اسد مینگل اور احمد شاہ بلوچ کی برسی ، 21فروری مادری زبانوں کا عالمی دن ، شہداجیونی کی برسی ، 2مارچ کو بلوچ کلچر ڈے ، 8مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے تمام ضلعوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ تعزیتی ریفرنسز، ورکشاپ ، سیمینار کا انعقاد یقینی بنائیں اجلاس میں قومی کونسل سیشن کی جانب سے مرکزی کابینہ کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے تشکیل کے اختیارات دینے کے بعد27جنرل اور 9خواتین کو مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کا ممبر بنانے کی بھی منظوری دی گئی جس کے مطابق حاجی غلام مصطفی ساسولی ، واجہ لال جان بلوچ ، میر عبدالرف مینگل ، حمید ساجنا ، غلام نبی مری ، سردار نصیر احمد موسیانی ، چیئرمین واحد بلوچ ، آغا سلطان ابراہیم ، انجینئر ملک محمد ساسولی ، میر بابو رحیم مینگل ، حاجی ولی محمد لہڑی ، میر سکندر شاہوانی ، حاجی باسط لہڑی ، حاجی ہاشم نوتیزئی ، حاجی وزیر خان مینگل ، میر خورشید جمالدینی ، کہدہ علی بلوچ ، واجہ یعقوب بلوچ ، میر حمل کلمتی ، میر قاسم دشتی ، میر نذیر احمد بلوچ ، حاجی زاہد حسین بلوچ ، چیئرمین جاوید بلوچ ، میر غفور مینگل ، ٹکری شفقت لانگو ، ملک گامن مری ، میر مراد مینگل ، جمیلہ بلوچ ، ثانیہ حسن کشانی ، پروفیسر ڈاکٹر شہناز نصیر بلوچ ، امبر زہری ، پروین لانگو ، اسمامنظور بلوچ ، شمائلہ اسماعیل ، راشدہ مینگل ، مہر النسابلوچ شامل ہیں اجلاس میں پارٹی کے سابق مرکزی کمیٹی کے ممبر میر ہمایون عزیز کرد کی جانب سے پارٹی معاملات اور پارٹی اداروں کے جمہوری سیاسی فیصلوں کو مسلسل سوشل میڈیا میں اچھالنے پر ان کی رکنیت 3ماہ کیلئے معطل کر دی گئی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بی این پی سیاسی جمہوری قومی جماعت ہے پارٹی رہنماں و کارکنوں کی رائے اہمیت کی حامل ہے لیکن تمام معاملات کو پارٹی اداروں کے سامنے رکھیں لہذا کسی بھی قسم کی مصلحت پسندی ، خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی اجلاس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ کی ہمشیرہ ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری ایم پی اے احمد نواز بلوچ کے بھائی ، مرکزی کمیٹی کے ممبر و ایم این اے حاجی ہاشم نوتیزئی کے والد ، ضلعی کسان و ماہی گیر سیکرٹری ملک ابراہیم شاہوانی کے والد سمیت پارٹی کے دیگر رہنماں کے عزیز و اقارب کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی گئ.

Post a Comment

Previous Post Next Post