قازق: تیل کے زخائر سے مالا مال ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد قازقستان میں مظاہرے تیسرے روز بھی شدت اختیار کرگئے.عالمی میڈیا کے مطابق الماتی مین اسکوائر پر فورسز اور سیکڑوں مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 12 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے الماتی کے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ مظاہرین نے پولیس کے کئی دفاتر پر بھی دھاوا بولا جسے ناکام بنا دیا گیا۔
روس قازق صدر کی درخواست پر بگڑتے حالات پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنی فوج بھیج رہا ہے جبکہ ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے، الماتے شہر کے بعد دارالحکومت نورسلطان میں بھی ایمرجنسی نافذ ہے، ملک کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دینے کی اطلاعات ہیں۔حکومت کو برطرف کیے جانے اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیے جانے کے باوجود مظاہرین سڑکوں سے جانے کو تیار نہیں ہیں۔ 2019 میں صدر ناذربیاف کے استعفے سے سبق سیکھتے ہوئے مظاہرین کا ماننا ہے کہ حکومت میں تبدیلی ہمیشہ مطلوبہ نتائج نہیں لاتی۔
بی بی سی کے مطابق مظاہرین کی جانب سے اپنے پانچ بڑے مطالبات پیش کیے گئے ہیں، پہلا حکومت میں حقیقی تبدیلی، مقامی گورنرز کا براہ راست انتخاب کے ذریعے چناؤ، 1993 کے آئین کی بحالی جو صدر کے اختیارات اور مدت اقتدار کو کا تعین اور محدود کرتا ہے، سماجی کارکنوں اور مظاہرین کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جائے گی اور موجود حکومت کے رشتہ داروں کے علاوہ عوامی نمائندوں کو اہم سرکاری عہدوں پر تعینات کیا جائے۔
Share this: