گوادر (بیورو رپورٹ) گوادر کو حق دو تحریک کے دھرنا کو 14روز مکمل۔ گوادر پورٹ روڈ ٹریفک کے لئے مکمل جام۔ کوئٹہ۔ مند اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے لوگوں کی آمد و یکجہتی کا سلسلہ جاری۔ لوگوں نے موبائل کی لائٹ جلاکر یکجہتی کا اظہار کیا۔ آج عورتوں کی ریلی نکلے گی۔ گوادر پورٹ روڈ واہء ناکہ پر منعقدہ گوادر کو حق دو تحریک کو چودہ روز مکمل ہوگئے چودھویں روز بھی تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے دھرنا میں شریک مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں کو حق دو تحریک کے کیپ پہنادی ہیں۔ چودھویں روز خطاب کرتے ہوئے تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن۔ سنیئر سیاستدان حسین واڈیلہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دھرنا کو 14دن مکمل ہوچکا ہے اور ہمارا احتجاج اللہ پاک کی نصرت و مدد سے کامیابی کی جانب گامزن ہے جسکی واضح مثال ہمارے تیرہ مطالبات میں شامل ڈپٹی کمشنر گوادر۔ ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے اور اسسٹنٹ کمشنر پسنی کا تبادلہ بھی شامل ہے جو پورا ہوچکا ہے اور ان تینوں کا تبادلہ کیا گیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے انہوں نے کہا کہ ہم نئے آنے والے افسران خاص کر ضلعی انتظامیہ کے سربراہ کو بتا دینا چاھتے ہیں کہ وہ اپنا دروازہ غریب و معذدوروں کی ملاقات اور انکے مسائل سننے اور انکو حل کرنے کے لئے کھول دیں اگر ان کی روش بھی سابقہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی جی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرح رہا تو ہم انکے دفاتر کا بھی گھیراؤ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ سمندر کو ٹرالروں سے پاک و صاف کرنا ہے۔ ٹرالروں نے ماہیگیروں کے معاش کو تباہ و برباد کردیا ہے اور سمندر کو ماہیگیروں کے روزگار کے لئے بانجھ بنایا ہے انہوں نے نیوی اور ایم ایس جیسے بڑے بحری فوج بھی ٹرالروں کو بھگانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ تمام وسائل و جدید حالات انکے پاس ہوتے ہوئے بھی وہ ہم سے کہہ رہے ہیں کہ ہماری رہنمائی کے لئے ہمیں دو ماہی گیر دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ٹرالر پکڑنے سے مطمئن نہیں ہونگے بلکہ پورے سمندر کو ٹرالروں سے پاک و صاف کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وزرا کی جانب سے بارڈر پر ایف سی کی بے دخلی کے نوٹیفکیشن ملنے کے بعد آج بھی بارڈر پر ایف سی موجود ہے۔ ایف سی جب ان نوٹیفکیشن کو نہیں مانتا تو ہم کیسے مان لیں۔ بارڈر سے ای ٹیگ و ٹوکن سسٹم کا فوری طور پر خاتمہ کرکے کوسٹ گارڈ و ایف سی کو بارڈر سے بے دخل کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی کشتیاں و گاڑیاں کوسٹ گارڈ کے حوالے ہیں انکو تاحال مالکان کے حوالے نہیں کیاگیا لہٰذا کوسٹ گارڈ ان غریب لوگوں کی گاڑیوں اور کشتیوں کو انکے حوالے کریں تاکہ وہ اپنا روزگار کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی چیک پوسٹیں شہروں کے اندر بنائی گئی ہیں ان چیک پوسٹوں سے دس سالوں کے دوران ایک بھی قاتل کو گرفتار نہیں کیاگیا ہے۔ پھر ان چیک پوسٹوں کا کیا فائدہ یہ چیک پوسٹیں ہماری سیکورٹی کے لئے نہیں بلکہ ہماری تذلیل کے لئے بنائی گئی ہیں شہر کے مختلف جگہوں تفریحی مقامات۔گراؤنڈ۔ اسپتالوں۔ پارکوں – اسکولوں – سرکاری دفاتر میں جتنی بھی چیک پوسٹیں ہیں یہ سب غیر ضروری اور ہماری بے عزت و تزلیل کے لئے ہیں ان چیک پوسٹوں کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پورے مکران میں کسی بھی بلوچ سے کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے۔ چیک پوسٹ بننے سے پہلے ہم انتہائی پرسکون تھے چیک پوسٹ بننے کے بعد ہماری پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم نے تین چار مطالبات پورا ہونے کی ڈیمانڈ کی تھی لیکن حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کو دیکھ کر اب ہماری ڈیمانڈ سب مطالبات پورا کرنے کی ہیں۔ جب تک ہمارے تمام ڈیمانڈ پوری نہیں ہونگی یہ احتجاجی دھرنا جاری رہیگا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے تینوں شراب خانوں کے بعد اب تربت سے وین گاڑیوں کے ذریعے شراب لاکر گوادر میں مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے لہٰذا ضلعی انتظامیہ اور پولیس انکی تدارک کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈمپر مالکان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے پیر اور منگل دو دنوں کے لئے احتجاجاً چائنہ کی کمپنیوں کو میٹریل کی سپلائی روکنے کا اعلان کرکے اپنی گاڑیاں کھڑی کرکے ہمارے ساتھ تعاون و یکجہتی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے سی پیک نے لاہور و پنجاب کو اورنج ٹرین۔ موٹروے اور ہمیں صرف قبرستان دیاہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچوں کے ساتھ ظلم و جبر ہورہا ہے لیکن اب عوام خاموش نہیں بیٹھے گی بلکہ اپنے حقوق کے لئے متحد ہوکر جدوجہد کریگی۔ حقوق حاصل کئے بغیر دھرنا ختم نہیں ہوگا اب ہم خالی ہاتھ گھر نہیں جائینگے حقوق حاصل کرکے جائینگے یا ہمارا جنازہ اٹھے گا۔ ہر ایک چیز پر سوموٹو ایکشن لینے والے بلوچوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے وہ غائب ہیں۔ بلوچوں کے ساتھ ظلم و جبر بند کیا جائے اور ہمیں پاکستانی شہری سمجھ کر ہماراحقوق دیا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آج سہ پہر تین بجے الجوہر اسکول سے عورتوں کی ایک بہت بڑی ریلی نکالی جائیگی۔ دیگر مقررین میں بلیدہ کے حاجی عبدالصمد۔ زامران کے صادق فتح اور وسیم سفر۔ یعقوب جوسکی۔ پسنی کے عبدالعزیز۔ سربندن کے نصیبنوشیروانی۔ حسن۔ تربت سے حاجی عیسیٰ۔ نوید جان۔ یونس یعقوب اور شریف میانداد نے بھی خطاب کیا۔