،
تربت:وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت مکران کے سرحدی علاقوں میں تجارتی امور سے متعلق ا علیٰ سطحی جائیزہ اجلاس منعقد ہوا کمانڈر 12 کور لیفٹینٹ جنرل سرفراز علی صوبا ئی وزرا ئی سید احسان شاہ ظہور احمد بلیدی اکبر آسکانی لالہ رشید بلوچ اور ماہ جبین شیران چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا آ ئی جی پولیس جی او سی 44 ڈویژن آ ئی جی ایف سی ساؤتھ کمانڈر نیوی اور دیگر متعلقہ وفاقی و صوبا ئی حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی اجلاس میں سرحدی علاقوں کے عوام کے زریعہ معاش اور سہولت کے پیش نظر تیل اور اشیاء خوردوش کی ایران سے تجارت کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی اجلاس کو سرحدی تجارت کے روایتی طریقہ کار اور مجوزہ ماڈل سے متعلق بریفنگ دی گئی اجلاس میں علاقے کے لوگوں کی سرحد پر آمد ورفت اور تیل لانے کے لئے ٹوکن کے حصول کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گاڑی ڈرائیور اور اسکے ساتھی کی شناختی کارڈ کی بنیاد پر مقامی انتظامیہ رجسٹریشن کریگی اور رجسٹریشن کے طریقہ کار کو مزید سہل اور آسان بنایا جا ئے گاجبکہ اس تمام عمل میں ملک کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بناتے ہوئے صرف مقامی افراد کو تجارت کی سہولت حاصل ہوگی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مافیا کو اس تجارتی سہولت سے کسی صورت فائدہ اٹھانے نہیں دیا جا ئے گا جسکے لئے متعلقہ ادارے موثر اقدامات یقینی بنائیں گے جبکہ مکران کے علاوہ واشک آواران اور خاران کے عوام بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اس وقت مکران میں 10 کراسنگ پوائینٹس ہیں جن میں سے 9 خشکی پر اور ایک سمندر سے ہے اجلاس میں کراسنگ پوائینٹس میں اضافہ کا فیصلہ بھی کیا گیا اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تجارتی امور کی مانیٹرنگ اور عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے لئے صوبا ئی سطح پر اپیکس کمیٹی جبکہ ڈی سی کی زیرنگرانی ضلعی کمیٹی قائم ہو گی اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ سرحدی تجارت ہی علاقے کے لوگوں کا واحد زریعہ معاش ہے جسے بند نہیں کیا جاسکتااور بارڈر مارکیٹوں کے قیام اور مزید تجارتی سہولتوں کی فراہمی تک روایتی طریقہ تجارت جاری رہے گااو ر زمینی حقائق کو سامنے ر کھتے ہوئے عوام کے مفاد کے مطابق فیصلے اور اقدامات کئے جائیں گے۔اجلا س سے خطاب کرتے ہو ئے وزیر ا علیٰ نے کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو سہولتیں دینی ہیں اور انکے روزگار اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے وزیرا علیٰ نے مزید کہا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ بے روزگاری سے پیدا صورتحال سے ملک دشمن فائدہ اٹھائیں جسکے تدارک کے لئے حکومت سرحدی علاقوں کے لوگوں خاص طور سے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف اور انکے زریعہ معاش کو تحفظ دے گی۔