، گوادر کو حق دو کے ہدایت الرحمن بلوچ نے تحریک میں توسیع کا اعلان کردیا
گوادر (نامہ نگار )گوادر حق دو تحریک کے روح رواں مولانا ھدایت الرحمن نے احتجاجی دھرنے میں توسیع کا اعلان کردیا۔ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لئے نئی صوبائی حکومت کو 15 نومبر کی مہلت دیتے ہیں۔ ضلعی افسران سے مزاکرات نہیں کرینگے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں گوادر میں تاریخی دھرنا دینگے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ھدایت الرحمن نے ملافاضل چوک پر پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل حکومت کو ہم نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لئے جو الٹی میٹم دیا تھا اس میں صرف گوادر یونیورسٹی کا قیام اور وائس چانسلر کی تقرری شامل ہے دیگر پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے لیکن ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کو بھی پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر حق دو تحریک ایک سطحی اور جذباتی تحریک نہیں ہے بلکہ ہم نے اپنی تمام کشتیاں جلاکر عملی میدان کا رخ کرلیا ہے اب تحریک سے روگردانی غداری ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کو کمزور کرنے کے لئے فورتھ شیڈول اور میرے اکاؤنٹ کو منجمد کرنے سمیت ہر قسم کا حربہ استعمال کیا گیا لیکن یہ سب حربے ناکام ہوگئے ہماری تحریک عزم اور استقلال کے ساتھ جاری ہے اور انشاءاللہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی فشریز کے دفتر کی گوادر منتقلی اس وقت با معنی ہوگی جب سمندر میں غیر قانونی ٹرالرنگ کا خاتمہ بھی کیا جائے مگر اب تک اس کے آثار نظر نہیں آتے۔ اورماڑہ سے لیکر جیونی تک مہلک جالوں سے لیس سیکڑوں بین الصوبائی ٹرالرز بلا روک ٹوک دھندناتے پھر رہے ہیں اور مقامی ماہی گیر نان شبینہ کا محتاج بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 30 ستمبر کو احتجاجی جلسہ میں ہم نے جو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا اس پر ہمارا صرف ایک مطالبہ منظور کیا گیا ہے وہ گوادر یونیورسٹی کے لئے وائس چانسلر کی تعنیاتی ہے۔ حکومت نے ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ کے 14 نقاط پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا ہے۔ نئی صوبائی حکومت کو 15 نومبر تک کی مہلت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کرے بصورت دیگر 16 نومبر کو گوادر پورٹ روڈ وائی چوک پر تاریخی دھرنا دینگے جو بلوچستان کا تاریخی دھرنا ہوگا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ گوادر حق دو تحریک ضلعی انتظامیہ کے حکام سے کسی بھی قسم کی مذاکرات نہیں کرے گی۔ صوبائی حکومت کو ہر حال میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔ پریس کانفرنس میں چارٹر آف ڈیمانڈ کو دہراتے ہوئے کہا گیا کہ غیر قانونی ٹرالرنگ کا مکمل خاتمہ کرکے سخت قانون سازی کی جائے، ٹوکن سسٹم ختم کرکے ماہی گیروں کو آزادانہ طورپر سمندر میں جانے کی اجازت دی جائے، سیکورٹی کے نام پر عوام کی تذلیل بند کرکے غیر ضروری چوک پوسٹ کا خاتمہ کیا جائے، گوادر شہر میں قائم شراب خانے بند کئے جائیں اور منشیات کے اڈوں کا خاتمہ کیا جائے، بارڈر ٹریڈ کے لئے نقل و حمل پر عائد پابندی ختم کرکے ٹوکن سسٹم اور ایف سی کا عمل دخل ختم کئے جائیں، محکمہ تعلیم کے نان ٹیچنگ اسٹاف کی تقرریاں عمل میں لائی جائیں، ضلع گوادر میں جعلی ادویات کے کاروبار پر پابندی عائد کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے، ضلع گوادر کو آفت زدہ قرار دیکر یوٹیلیٹی کے بلز معاف کئے جائیں اور مقامی صارفین کو ماہانہ 300 روپے رہائشی یونٹ سبسڈی دی جائے، کوسٹ گارڈز کی طرف سے تحویل میں لئے گئے غریب لوگوں کی گاڑیاں، کشتیاں اور اسپیڈ بوٹ واپس کئے جائیں، دربیلہ، چھب ریکانی، نوگڈو، زیارت مچھی، پلیری، پشکان، سنٹ سر، جیونی میں پانی کے بحران کا خاتمہ کرکے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر پانی فراہم کیا جائے، چائینہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی میں مقامی لوگوں کو فوقیت دی جائے، ضلعی انتظامیہ دربیلہ متاثرین کمیٹی کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی پابندی کرے، ایکسپریس وے متاثرین کو مناسب معاوضہ دیا جائے اور جن متاثرین کا اندراج نہیں ہوا ہے ان کا اندراج کرکے معاوضہ دیا جائے، حق دو تحریک کے سربراہ سمیت نوجوانوں پر قائم مقدمات واپس لئے جائیں اور فورتھ شیڈول کا خاتمہ کیا جائے۔
Share this: