نوکنڈی،(ن) لیگ اورجے یو آئی کے زیراہتمام ایران اور افغان بارڈز کے بندش کے خلاف احتجاجی جلسہ

نوکنڈی،(ن) لیگ اورجے یو آئی کے زیراہتمام ایران اور افغان بارڈز کے بندش کے خلاف احتجاجی جلسہ
نوکنڈی:پاکستان مسلم لیگ (ن)اور جمعیتِ علمائے اسلام کے زیر اہتمام پاک ایران اور پاک افغان باڈرز کے بندش کے خلاف تحصیل نوکنڈی میں ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیاجلسے سے مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صوبائی سینئرنائب صدر حاجی عرض محمدبڑیچ،جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما مفتی خلیل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ ماہ سے پاک ایران اور پاک افغان باڈر کی بندش سے چاغی سمیت پورے بلوچستان میں شدید مالی بحران پیدا ہوگیا ہیں لوگ کے گھروں کے چولھے بجھ چکے ہیں انہوں نے کہا نوکنڈی سمیت چاغی کے عوام محب الوطن لوگ ہیں اور انہوں نے ہر وقت پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کی ہے انہوں نے کہا جس طرح پاک فوج ملکی سالمیت کی دفاع کررہی ہیں یہاں کے عوام بھی ملکی سالمیت کی خاطر کسی بھی قربانی میں پیچھے نہیں ہیں لیکن نجانے کیوں یہاں کے لوگ پر زمین تنگ کیا گیا ہے کہ اب یہاں کے لوگوں کی خالی گاڑیاں بھی پکڑی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ غریب عوام نے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے قرض لیکر گاڑیاں خریدی تاکہ دو وقت کی روٹی کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں لیکن گاڑیوں کی پکڑ سے ایک طرف لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں تو دوسری طرف لوگ قرض کے بوجھ تلے دب چکے ہیں انہوں نے کہا ستم ظرفی ہے کہ اب تحصیل نوکنڈی کے اپنے تحصیل راجے میں ٹیکس دے کر کاروبار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے جو کہ تحصیل نوکنڈی کے لوگوں کے ساتھ ظلم وزیادتی کی انتہا ہے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تحصیل کے عوام کیساتھ اس طرح کے زیادتیوں پر خاموش نہیں رہیں گے بلکہ لوگوں کے جائز حقوق کی خاطر ہر سطح پر آواز بلند کرئینگے انہوں نے 29 برگیڈ کے بریگیڈیر سے اپیل کی کہ انہیں یہاں کے عوام کی بدحالی بخوبی علم ہے یہاں کے لوگوں کا گزربسر انہیں باڈری کاروبار سے وابسطہ ہے اگر انہیں اس کی اجازت نہیں ہوگی تو لوگ مجبورا غلط ماحول میں پڑ سکتے ہیں جس سے بدامنی پھیل سکتی ہے لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ لوگوں کو کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے اور جن جن لوگوں کی گاڑیاں پکڑی گئی ہیں ان کے اصل مالک کے حوالے کیا جائے تاکہ لوگ مالی مشکلات اور بے روزگاری سے بچ سکیں جلسے سے مسلم لیگ چاغی کے ضلعی جزل سیکٹریری حاجی عطا اللہ حسن زئی اور حافظ نذر نے بھی خطاب کیا۔ Share this:

Post a Comment

Previous Post Next Post