شال ( نامہ نگار)
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے شہیدِ ڈغار شہید چیئرمین زبیر بلوچ اور شہید نثار جان براسو بلوچ کی چہلم کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
ریفرنس کا آغاز شہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے ہوا۔
تعزیتی ریفرنس سے بلوچ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینیئر وائس چیئرمین ملک بابل بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن مرکزی سینیئر وائس چیئرمین نذیر بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل صمند بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن (پجار) کے مرکزی جونیئر وائس چیئرمین ڈاکٹر طارق بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن شال زون کے ارگنائزر کبیر بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن (پجار) مستونگ زون کے صدر نصیب بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن (پجار) کے ڈگری کالج کے یونٹ سیکرٹری عصمت بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن (پجار) کے سینیئر ممبر انیس بلوچ نے خطاب کیا۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کمیٹی کے رکن زرک بگٹی، بی ایس او شال زون ارگنائزنگ کمیٹی کے ممبر کامران بلوچ بی موجود تھے۔
شرکاء نے شہید زبیر بلوچ بلوچ قومی تحریک کے ایک ناقابلِ تسخیر ستون، اصولوں کے پاسباں، اور امن کے علمبردار تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی بلوچ عوام کے بنیادی انسانی حقوق، انصاف کی بحالی، اور مساوات کے قیام کے لیے وقف کر دی۔
ماورائے قانون قتل، جبری گمشدگیوں، اور ریاستی جبر کی وحشیانہ مشین کے سامنے نہ صرف بے باک آواز بلند کی بلکہ بلوچ طلبہ اور عوام کو سیاسی شعور دینے، انہیں منظم کرنے، اور مزاحمت کی مضبوط زنجیر بنانے میں تاریخی کردار ادا کیا۔
شرکاء نے ایک آواز ہو کر کہا کہ شہید زبیر بلوچ کو ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ہدف بنایا گیا تاکہ بلوچ قوم کی جائز آواز کو خاموش کیا جائے۔ ان کی شہادت کو آئینی دائرے سے باہر قتل قرار دیتے ہوئے شرکاء نے سرکاری بیانئے کو رد کیا جو ان کے کردار، جدوجہد اور نظریے کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ شرکاء نے تاکید کی کہ شہید زبیر بلوچ کی زندگی اور قربانی بلوچ قوم کے لیے ایک تابناک نمونہ ہے جو ظلم و استبداد کے خلاف مزاحمت کی تحریک کو زندہ رکھے گی۔
اسی طرح شہید نثار جان براسو بلوچ نے قوم پرستی، اتحاد اور انصاف کے سیاسی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے اپنی زندگی وقف کی۔ ان کی قربانی کو بلوچ طلبہ سیاست کا ایک ناگزیر حصہ قرار دیا گیا۔
شرکاء نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ دونوں شہیدوں کی سیاسی میراث بلوچ قوم کے حقوق کی جدوجہد کو مزید مضبوط اور منظم بنائے گی۔ یہ ریفرنس محض تعزیت کا موقع نہیں، بلکہ بلوچ طلبہ کی سیاسی صفوں کو متحد اور متحرک کرنے کا ایک موثر پلیٹ فارم ثابت ہوا۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض اکرم بلوچ سرانجام دے رہے تھے۔

