مستونگ ( نامہ نگار ) کردگاپ کے لیویز فورس اہلکاروں نے بلوچستان لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف کوہٹہ تفتان شاہراہ کردگاپ کے مقام پر احتجاجی ریلی نکالی جو کردگاپ لیویز تھانہ پر پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کر گئی۔
ریلی کے شرکاءنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لیویز فورس کا انضمام نامنظور، حکومت بلوچستان ہوش کے ناخن لے اور “علاقائی فورس ہماری پہچان” جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے حکومت بلوچستان سے لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے کہا کہ لیویز فورس ایک علاقائی فورس ہے جو طویل عرصے سے علاقے میں قیامِ امن، جرائم کی روک تھام اور عوامی خدمت کے لیے موثر کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیامِ پاکستان سے قبل بھی لیویز فورس موجود تھی اور اس نے ہمیشہ عوامی اعتماد حاصل کیا۔ مقررین نے یاد دلایا کہ پرویز مشرف کے دور میں بھی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کیا گیا تھا، لیکن وہ تجربہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا، جس کے بعد حکومت نے دوبارہ لیویز کو ایک الگ فورس کا درجہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ایریا کے مقابلے میں لیویز ایریا میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے، جو اس فورس کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔لیویز اہلکاروں نے واضح کیا کہ حکومت کا حالیہ فیصلہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اور اس سے نہ صرف فورس کے اندر بے چینی پیدا ہوگی بلکہ عوامی سطح پر بھی اضطراب پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو احتجاجی دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ ریلی پرامن طور پر اپنے اختتام کو پہنچی تاہم مظاہرین نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ جب تک حکومت بلوچستان اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرتی، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
