ملٹری آپریشن کے دوران علاقے کا محاصرہ، اشیاء خوردونوش کی قلت اور معصوم شہریوں کی شہادتیں ریاستی ظلم و بربریت کے مترادف ہیں۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی

 


شال ( پریس ریلیز )
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ خضدار کے علاقے زہری میں جاری فوجی کارروائیوں کی تفصیلات کو فی الفور منظر عام پر لایا جائے۔ زہری میں کئی روز سے جاری آپریشن کے دوران علاقے کو عملاً محصور کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام خوراک، علاج اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ مواصلاتی نظام کی بندش اور نقل و حرکت پر سخت پابندیوں نے عام شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اور کئی خاندانوں کو شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور مقامی ذرائع کے مطابق ایک شخص نے اپنے خاندان کے چھ افراد کی تدفین کرتے ہوئے ریاستی فورسز پر بمباری کے ذریعے عورتوں اور بچوں کے جاں بحق ہونے کا الزام لگایا ہے۔ اسی طرح بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی زہری میں بیرسٹر علی زہری کے گھر کی مسماری کی مذمت کی ہے۔ ان اطلاعات کے باوجود اب تک سرکاری سطح پر کوئی تفصیلی موقف یا وضاحت سامنے نہیں آئی، اور میڈیا کو علاقے تک رسائی نہیں دی گئی۔کسی بھی ریاست کو قانون کی عملداری قائم رکھنے کا حق حاصل ہے، تاہم یہ حق شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی اجازت نہیں دیتا۔ امن، استحکام یا قومی سلامتی کے نام پر عام شہریوں کے خلاف طاقت کا استعمال کسی طور قابلِ جواز نہیں۔ جبری گمشدگیاں، کرفیو نما صورتحال اور اجتماعی سزا کے رویے بلوچستان میں ایک مستقل انسانی المیہ بن چکے ہیں، جنہوں نے عوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا کے کئی خطےاس تلخ حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ جب طاقت کو انصاف پر فوقیت ملتی ہے تو انسان کی حرمت سب سے پہلے پامال ہوتی ہے۔ بلوچستان آج اسی المیے سے گزر رہا ہے۔ زہری میں جاری کارروائیوں کو شفاف بناتے ہوئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو بریفنگ دی جائے، صحافیوں اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو علاقے تک رسائی دی جائے تاکہ حقائق عوام کے سامنے آسکیں جبکہ گرفتار یا جبری طور پر گمشدہ افراد کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو فوری معلومات فراہم کی جائیں، متاثرہ شہریوں کو طبی اور خوراکی امداد دی جائے، اور علاقے میں انسانی ہمدردی کی رسائی بحال کی جائے۔ آپریشن کے دوران عام معصوم بچوں، خواتین کے شہادتوں کو بلوچ نسل کشی کا تسلسل سمجھتے ہوئے حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زہری آپریشن کو ختم کرکے سیاسی و جمہوری اصولوں پر مسئلے کا حل نکالے، بصورت دیگر بلوچستان کے حالات کو اگر  پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچا دیا گیا تو جلد ہا بدیر ملٹری آپریشنز سے نکلنے والے اثرات کا خمیازہ پورے خطے کو بگتنے پڑ جائیں گے، جس سے ایک بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کا بدترین بحران پیدا ہو جائے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post