![]() |
کوئٹہ سے دو طالب علم جبری لاپتہ |
پنجگور ،کوئٹہ ( نامہ نگار ) بلوچستان کے ضلع پنجگور سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پاکستانی فورسز نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ کارروائیاں پنجگور کے بونستان چونگی سر اور عیسیٰ کے علاقوں میں کی گئیں۔
عینی شاہدین کے مطابق بونستان چونگی سر میں رات گئے فورسز نے گھروں پر چھاپے مارے اور ظہیر، حاصل، احسان، سراج، سعید اللہ سمیت ایک ایسے شخص کو بھی حراست میں لیا جس کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان افراد کو حراست میں لینے کے بعد پاکستانی فورسز نامعلوم مقام پر لے گئیں اور ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
اسی روز پنجگور کے علاقے عیسیٰ میں بھی فورسز نے دو دیگر افراد کو حراست میں لیا۔ ان کی شناخت ساکم ولد علی سکنہ سورگ عیسیٰ اور جہانزیب ولد علی جان سکنہ عیسیٰ سند سر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دونوں افراد اپنے گھروں سے جبراً اٹھائے گئے اور اس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے دو بلوچ طالبعلموں، وہاب بلوچ اور نذیر بلوچ کی جبری گمشدگی کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں طالبعلموں کو گزشتہ رات بروری کے علاقے عیسیٰ نگری میں واقع ان کے رہائشی کمرے سے پاکستانی فورسز نے چھاپہ مار کر حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
سترہ سالہ وہاب بلوچ کا تعلق سردشت، کُلانچ ضلع پسنی سے بتایا جارہا ہے، جو ایف ایس سی کے طالبعلم ہیں اور کوئٹہ میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مقیم تھے۔
دوسری جانب نذیر بلوچ، جو مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے تعلق رکھتے ہیں، بی ایس نرسنگ کے طالبعلم ہیں اور کوئٹہ کے ایک نجی ادارے میں زیرِ تعلیم تھے۔
بلوچ طلبہ تنظیموں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں ایک سنگین انسانی المیہ بن چکی ہیں۔