کوئٹہ ( بلوچستان ٹوڈے ) آل پارٹیز کی کال پر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں شاہرائیں کاروباری مراکز بند ،سوناخان کوئٹہ چوک پر اجتجاج ٹریفک بند کردیا گیا ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق ایم پی اے ملک نصیر احمد شاہوانی ملک رفیق شاہوانی لالا غفار مینگل سونا خان رند چوک سے گرفتار کرلیے گئے ۔
خضدار بی این پی کال پر نیشنل پارٹی اور بی این پی کے کارکنان اور بڑی تعداد میں خواتین دھرنا گا پہنچ نا شروع ہوا ہے۔ کوشک پل کے مقام سے روڈ بلاک ہے۔
نام نہاد بلوچستان حکومت کی جانب سے بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر پر فائرنگ اور شیلنگ
اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی اور دیگر بھی موجود۔
بی این پی، پ کے میپ اور اے این پی کے درجنوں رہنما اور کارکنان بھی موجود ہیں ۔
سنجاوی میں آل پارٹیز کے مشترکہ اعلان پر پیر کے روز مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے دوران شہر کی تمام مارکیٹیں اور دکانیں بند رہیں جبکہ مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہا۔
آل پارٹیز کے کارکنوں نے مختلف مقامات سنجاوی–زیارت–کوئٹہ روڈ اور لورالائی–دکی–ہرنائی روڈ کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا، جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ہڑتال کی حمایت انجمن تاجران نے بھی کی، جس کے بعد شہر کی تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہو گئیں۔
یہ ہڑتال آل پارٹیز بلوچستان کی اپیل پر کی گئی تھی، جو گزشتہ روز کوئٹہ میں سردار اختر جان مینگل کے جلسے پر ہونے والے حملے کے خلاف احتجاج کے طور پر دی گئی تھی۔
ہڑتال کے باعث سنجاوی شہر میں مکمل سناٹا چھایا رہا اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
ہڑتال کی حمایت انجمن تاجران نے بھی کی، جس کے بعد شہر کی تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہو گئیں۔
یہ ہڑتال آل پارٹیز بلوچستان کی اپیل پر کی گئی تھی، جو گزشتہ روز کوئٹہ میں سردار اختر جان مینگل کے جلسے پر ہونے والے حملے کے خلاف احتجاج کے طور پر دی گئی تھی۔
ہڑتال کے باعث سنجاوی شہر میں مکمل سناٹا چھایا رہا اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
تربت میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال
شاہوانی اسٹیڈیم خودکش حملے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی سے اظہارِ یکجہتی میں تربت شہر مکمل طور پر بند رہا۔ ہڑتال کی کال بلوچ و پشتون سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں نے دی تھی۔
ہڑتال کے باعث کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور دکانیں بند رہیں جبکہ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہی۔ عوامی نقل و حرکت بھی محدود رہی اور معمولاتِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے۔
سیاسی رہنماؤں نے کہا ہے کہ کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔
ضلع کیچ میں آل پارٹیز کی کال پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال، کاروباری و تعلیمی سرگرمیاں معطل
، آل پارٹیز کی جانب سے دی گئی کال پر ضلع کیچ میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری رہی۔ شہر اور مضافات میں تمام کاروباری مراکز، دکانیں اور مارکیٹیں بند رہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں بھی معطل رہیں۔ ہڑتال کے باعث تربت شہر سمیت ہوشاب، بلیدہ، مند اور تحصیل دشت کے بازاروں میں سناٹا چھایا رہا اور عوامی نقل و حرکت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
شہید فدا چوک تربت پر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر یونس جاوید، بی این پی کے ضلعی صدر شجاع الملک گچکی، مکران بار کے سابق صدر مہراب خان گچکی، این پی کے میر حمل، بی این پی کے نوروز بلوچ سمیت بڑی تعداد میں سیاسی کارکنان موجود رہے اور ہڑتال کی حمایت کی۔
ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کی کال پر شہریوں نے رضا کارانہ طور پر اپنے کاروبار بند رکھے اور تمام تر سرگرمیاں معطل کر دیں۔ تاہم شہر کی سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں رہی۔ ہڑتال کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی، البتہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اہم مقامات پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تاکہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھی جا سکے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات حکام کی توجہ اہم مسائل کی جانب مبذول کرانے کے لیے کیے جاتے ہیں، لیکن اس سے عام لوگوں کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ کاروباری طبقے نے بتایا کہ مسلسل ہڑتالوں سے معاشی حالات مزید خراب ہو رہے ہیں جبکہ تعلیمی اداروں کے بند رہنے سے طلبہ کی پڑھائی کا نقصان ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ ہڑتال 2 ستمبر کو کوئٹہ سریاب روڈ اسٹیڈیم میں سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کے موقع پر سردار اختر مینگل کے جلسے پر ہونے والے خودکش حملے کے خلاف کی گئی۔ اس دلخراش واقعے میں 15 کارکن شہید اور تقریباً 70 افراد زخمی ہوئے تھے، جس کی مذمت کرتے ہوئے آل پارٹیز نے صوبے بھر میں احتجاج اور شٹر ڈاؤن کی کال دی تھی۔