زیارت (مانیٹرنگ ڈیسک) زیارت تحصیل میں دو قبائل کے درمیان زمین کے تنازع نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے کشیدگی کے پیش نظر مسلسل تیسرے روز بھی کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ کرفیو کے دوران زیارت بازار اور اطراف میں گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور پیدل چلنے پر مکمل پابندی عائد ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک سید زئی قبیلے سے تعلق رکھنے والے 72 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی ترجمان دلاور کاکڑ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما سردار میروایس کاکڑ اور دیگر افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس اور لیویز کی جانب سے مزید گرفتاریوں کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے جاری ہیں، جس سے مقامی آبادی شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔ کشیدگی کے باعث تحصیل زیارت میں روزمرہ زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو گئی ہے اور شہری گھروں تک محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔