کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں پاکستانی فورسز کے حمایت یافتہ گروہ اور مسلح شخص کے درمیان جھڑپ کے بعد، فورسز نے مسلح شخص کی لاش کو تحویل میں لینے کے بعد اسکے دو بھائیوں سمیت 3 افراد کو جبری لاپتہ کردیا ہے۔
مقامی میڈیاکے مطابق جھڑپ کا واقعہ گزشتہ روز شام کے وقت پیش آیا جب سرکاری حمایت یافتہ مقامی مسلح گروہ نے ایک رہائشی مکان پر حملہ کیا اس دوران وہاں موجود شخص سے جھڑپ ہوئی جس کے بعد فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
اطلاعات کے مطابق فورسز نے اس دوران جھڑپ میں ہلاک ہونے والے شخص کی لاش اپنی تحویل میں لے لی۔
مقامی ذرائع کے مطابق اس جھڑپ میں جبار ولد دین محمد سکنہ تمپ ہلاک ہوا جبکہ اس کے دو بھائی، امجد ولد دین محمد اور راشد ولد دین محمد کے ساتھ ساتھ ولید ولد نظر نامی شخص کو فورسز اپنے ہمراہ لے گئیں۔
بعد ازاں یہ تینوں افراد جبری گمشدگی کا شکار ہو گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق جھڑپ میں فورسز کے حمایت یافتہ گروہ کے ارکان کو بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات تاحال موصول نہیں ہو سکیں۔
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع ہرنائی سے پاکستانی فورسز نے رازمحمد مری ولد شاہ میر مری جو کہ بولان کے علاقے جالڑی کا رہائشی ہے کو 6 اگست 2025 کو ہرنائی سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے، اور تاحال اس کی کوئی خبر نہیں ملی۔
اہلِ خانہ کے مطابق رازمحمد مری کسی ذاتی کام کے سلسلے میں ہرنائی گیا تھا، جہاں سے اسے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کوئی نیا نہیں، انسانی حقوق کے کارکنان اور تنظیمیں برسوں سے ان واقعات کی روک تھام کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں لیکن اب تک کوئی مؤثر حل سامنے نہیں آسکا ہے۔
دوسری جانب تربت سے کچھ ماہ قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار نعمان ولد رفیق بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔