کیچ ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے زامران میں اتوار کے روز پاکستانی فورسز پر حملے میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔
زامران کے علاقے زامری میں پاکستانی فورسز کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے بعد فورسز کی نقل و حرکت محدود ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ آج زامران میں پاکستانی فورسز پر یہ دوسرا حملہ ہے ۔ اس سے قبل پاکستانی فورسز کی ایک گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دشتوک کے علاقے میں بم ڈسپوزل ٹیم کے ہمراہ علاقے کو کلیئر کررہے تھے کہ سڑک کنارے زور دار دھماکے کے نتیجے فورسز اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔ حکام نے دو اہلکاروں کے ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ابتک دونوں واقعات کی ذمہ داری کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔ یاد رہے کہ مذکورہ علاقے اور گردنواح میں بلوچ آزادی پسند تنظمیں متحرک ہیں جو پاکستانی فورسز پر حملے کرتے آرہے ہیں ۔
دوسری جانب
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے بی ایل ایف سرمچاروں نے 13 جون کی سہ پہر 3:30 بجے زامران کے علاقہ گیشتردان میں مبارکی ہل پر قائم پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے دشمن فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
ترجمان کے مطابق اسی وقت سرمچاروں کے دوسرے دستہ نے کیمپ کے قریب تعمیراتی کمپنی کے ایک سرکاری بلڈوزر کو نشانہ بنا کر کمپنی کی مشینری کو آگ لگادی۔
بی ایل ایف ترجمان نے کہا ایک اور کاروائی میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 14 جون کی رات 09:00 بجے کے قریب گریشہ سرریج کراس پر قائم پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے انتہائی قریب سے دشمن کو نشانہ بنایا جس سے کیمپ کے باہر کھڑا ایک اہلکار موقع پر ہی ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا حملہ آدھے گھنٹے تک جاری رہا حملے کے جواب میں دشمن فوج نے سرمچاروں کو مارٹر گولوں اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم سرمچار حملے کے بعد بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہا بلوچستان لبریشن فرنٹ زامران اور گریشہ میں پاکستانی فورسز پر اور تعمیراتی کمپنی پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔