بلوچستان 14 بلوچ جبری لاپتہ، ایک نعش برآمد

 


کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچستان میں پاکستانی فورسز نے جبری گمشدگیوں میں تیزی لاتے ہوئے مختلف علاقوں سے لوگوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے ، جبکہ ایک جبری لاپتہ شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب پاکستانی فورسز نے ضلع آواران کے علاقے جھاؤ ٹوبوکڈ میں فوجی آپریشن کرتے ہوئے چادر گھروں میں گھس کر بلوچ نوجوان حنیف والد عزیز سکنہ ٹوبوکڈ جھاؤ کو رات کے تین بجے  جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا۔

آواران سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حنیف کی آج تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔

اسی طرف 21 مئی کو ضلع کیچ کے علاقے تربت میں پاکستانی فورسز نے زمباد ڈرائیور مھیب اللہ ولد محمد علی کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا، مھیب اللہ کا تعلق سحر گیشکور سے بتایا جاتا ہے جبکہ ان کے اہلِ خانہ نے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسی روز گوادر کے علاقے ڈور میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر حمل ولد شوکت کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، جبکہ چھاپے کے دوران اہلِ خانہ کے مطابق قیمتی سامان بھی چوری کرکے لے جایا گیا۔

آواران کے علاقے جھاؤ کنگرائی سے سلطان ولد خیر بخش دو روز سے لاپتہ ہیں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا ہے جس کے بعد وہ سے وہ منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔

دوسری جانب چاغی سے نوشکی کی جانب سفر کرنے والے تین افراد حسین احمد ولد عبدالغفور، محمد رمضان ولد عبدالغفور اور محمد داؤد ولد عبدالحق لاپتہ ہیں، ان کے موبائل فون بند ہیں، اور اہلِ خانہ کو ان کی سلامتی کے حوالے سے شدید خدشات لاحق ہیں۔

اہلِ خانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔

14 مئی کو پیر داد حکیم اور صادق واجداد کو گڈاگی کیلکور سے کولواہ جاتے ہوئے راستے میں پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا اور جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

کراچی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز کا بلوچ علاقوں میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، رات گئے پاکستانی فورسز نے ماڑی پور میں چھاپہ مارتے ہوئے دو بھائیوں شیراز اور سیلان ولد صابر اور بابا ولد فضل سمیت چار افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے۔

کراچی حراست میں لئے گئے مزید اہک شخص کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔


کوئٹہ: پاکستانی فورسز نے چھاپہ مارکر آٹھویں جماعت کے طالب علم کو لاپتہ کردیا 

علاوہ ازیں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب پاکستانی فورسز نے گھر پر چھاپہ مارکر طالبعلم، ایمل اورنگزیب، کو اہلِ خانہ کے سامنے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہیں۔ واقعے کی اطلاع متاثرہ خاندان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے دی ہے۔


عینی شاہدین اور اہلِ خانہ کے مطابق، کم از کم چھ گاڑیوں میں سوار فورسز اہلکار کوئٹہ کے رہائشی علاقے میں واقع مکان میں داخل ہوئے، گھر کی چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا اور اہلِ خانہ کے ساتھ بدسلوکی و تشدد کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبعلم ایمل کو زبردستی گھسیٹ کر اپنے ہمراہ لے گئے۔


ایمل اورنگزیب آٹھویں جماعت کا طالبعلم ہے اور معروف کمسن انسانی حقوق کے کارکن فاطمہ بلوچ کا بڑا بھائی ہے، جو جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت حراستوں اور ریاستی جبر کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔


بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کئی دہائیوں سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ بلوچستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہزاروں شہریوں کے لاپتہ ہونے کی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں۔ 


کل رات کے واقعہ کے حوالے سے سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑکا محض ایک کمسن ہے، جس کا جرم صرف یہ ہے کہ اس کی بہن نے ریاستی ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان بھر میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے۔ جہاں روزانہ متعدد افراد کی جبری گمشدگی کی اطلاعات موصول ہوتی ہیں جبکہ بعض جبری لاپتہ افراد کو بعد میں جعلی مقابلوں میں قتل کردیا جاتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post