کیچ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت جوسک کے علاقے سے لاپتہ ہونے والے ثناء اللہ کے لواحقین نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گزشتہ رات گھر میں گھس کر ثناء اللہ ولد امداد کو جبری طور پر اپنے ساتھ لے گئے، جو اب تک لاپتہ ہیں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ ثناء اللہ گاڑی ڈرائیور ہے اور وہ بارڈر پر کام کرتا ہے۔ سی ٹی ڈی نے پہلے بتایا تھا کہ وہ تفتیش کے بعد رہا کر دیں گے، لیکن بعد میں انکار کیا کہ وہ ان کے پاس موجود نہیں ہے۔
لواحقین نے کہا کہ جبری گمشدگی سے پورا خاندان ذہنی اذیت کا شدید شکار ہیں۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ اگر ثناء اللہ پر کسی قسم کا الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کریں اور شفاف قانونی ٹرائل کا موقع دیں تاکہ خاندان کو اذیت سے نجات مل سکے۔
پریس کانفرنس کے دوران لواحقین نے ضلعی انتظامیہ کو دو دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر انھیں بازیاب نہ کرایا گیا یا کوئی معلومات فراہم نہ کی گئی تو وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا احتجاج سی پیک یا کسی اور اہم مقام پر بھی ہو سکتا ہے، جس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس کی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔