کوئٹہ بلوچ جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاجی کیمپ 5677 دنوں سے جاری

 


کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں بلوچوں کی جبری گمشدگیوں  اور حراستی قتل کے کیخلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام 15 سالوں سے دنیا کی طویل ترین علامتی بھوک ہڑتالی احتجاجی کیمپ جاری ہے جسے اب تک   5677 دن  مکمل ہوگئے ہیں۔

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں  آج بروزپیر کوجاری احتجاجی کیمپ  میں سیاسی وسماجی کارکنان ظہیر احمد ،ریاض احمد ،صلاح الدین ،حمّل بلوچ، محمد حسن اور دیگر نے  لواحقین سے ملاقاتیں کی اور ا ن سے اظہار یکجہتی کی ۔

حسب روایت وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کیمپ میں اظہار یکجہتی  کیلئے آنے والے افراد کو بلوچستان  میں ریاستی جبر، ناانصافی ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،جبری گمشدگیوں اور حراستی قتل اور لاشوں کی برآمدگی ایسے تشویشناک   صورتحال حوالے آگاہ 


کیا۔  

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ   بلوچستان میں امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کی بیخ کنی کے نام پر   ریاست پاکستان نے اپنی تمام تر توانائیاں بلوچ نسل کشی پر صرف کردی ہیں جس  کےلیے گمراہ کن طریقے سے پاکستان برائے ریاست عالمی اداروں اور دنیا بھر کے ممالک سے تعاون حاصل کررہاہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ریاستی ناانصافیوں پر لب کشائی کرنے کی پاداش میں وسیع پیمانے پر بلوچ آبادیوں پر حملوں ،لاکھوں بلوچوں کو بےگھر کرنے ،ہزاروں کو اپنے عقوبت خانوں میں جبری بند رکھنے ،حراستی قتل جیسی  انسانيت سوزجنگی جرائم  کی آڑ میں پاکستان بلوچ سرزمين پر اپنے قبضے کو تقویت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوںنےکہا کہ  بلوچستان کے کھونے کھونے میں   فوج بلوچ آبادیوں پر حملوں  اور نہتے لوگوں  کو سرعام جبری گمشدہ اور بعدازاں ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں مصروف ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ وی بی ایم پی کی جانب سے دنیا کے ہر فورم پر پاکستانی جبرکے خلاف آواز اٹھائی گئی لیکن موجودہ صدی کو انسانی حقوق کی صدی قرار دینے والے عالمی انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بلوچستان کی صورت حال نظر نہیں آرہی۔

انہوںنے کہا کہ عالمی انسانی حقوق اداروں اور میڈیا کی رپورٹس سمیت عالمی فورمز پر اٹھائی جانے والی آوازوں کے بعد بھی اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی انسانی حقوق کے دعویدار اور دنیا بھرکے ممالک کی  خاموشی ایک مجرمانہ  فعل  ہے۔جس سے یہی نتیجہ عکس کیا جاسکتا کہ بلوچ کی نسل کشی اور اس کی بنیادی حقوق آزادی پر قدغن لگانے میں کہیں نہ کہیں ان کا بھی ایک کردار ہے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ  اس تشویش ناک صورت حال کے  پیش نظر بلوچستان میں عالمی انسانی حقوق ادارے اپنی خاموشی  اور عدم اقداما ت سے  ریاستی جبر کو روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ جس کے ردعمل میں ہم بلوچستان میں پاکستان کی ریاستی جبراور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے رہیں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post